Topics

میری تشخیص

سوال:  میرے پورے سر میں اور آنکھوں میں درد رہتا ہے۔ دماغ جلتا ہے، جی چاہتا ہے کہ کہیں بھاگ جاؤں، بولتی ہوں تو بے مقصد بولتی رہتی ہوں۔ کوئی بات کرتا ہے تو بات دماغ میں چپک جاتی ہے، نکلتی نہیں ہے۔ ایک بات کی رٹ لگ جاتی ہے۔ ساری دنیا میرے دماغ میں گھومتی رہتی ہے۔ بیٹھے بیٹھے لگتا ہے پتہ نہیں میں کہاں ہوں دماغ چکراتا ہے جیسے بالکل خالی ہو گیا ہے۔ خوف آتا ہے جیسے میرے پیچھے کوئی کھڑا ہے۔ آنکھیں بند کرتی ہوں تو معلوم نہیں کیا کیا نظر آتا ہے۔ کوئی آ رہا ہے ، جا رہا ہے۔ بعض اوقات آوازیں آتی ہیں۔ کبھی لگتا ہے زور زور سے چیخوں چلاؤں بالوں کو نوچ لوں رات کو بالکل کم نظر آتا ہے اور آنکھوں میں روشنی چبھتی ہے آنکھیں اوپر کی طرف کھنچتی ہیں۔ انسانوں کی شکلیں ڈراؤنی سی لگتی ہیں۔ ہاتھ پیر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ کبھی گرم اور ٹھنڈے پسینے آتے ہیں کسی مرد کو دیکھ لوں تو خود کو بہت خراب اور گنہگار سمجھنے لگتی ہوں۔ ہر وقت ڈر سا لگا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹے بہن بھائی سے بھی ڈر لگتا ہے۔ گھر میں کوئی بیمار ہو جائے یا سر میں درد ہو جائے تو نہ جانے کیسے کیسے خیال آتے ہیں۔ مسلسل دو سال سے علاج ہو رہا ہے مگر فائدہ بالکل نہیں۔

جواب: حبس ریاح کا علاج زردہ کے رنگ اور عرق گلاب سے دو پلیٹوں پر لکھ کر، علاج کے طریقہ پر زرد شعاعوں کا پانی تیار کر کے اس پانی سے دونوں پلیٹیں دھو کر دونوں وقت کھانے سے آدھا گھنٹہ قبل پئیں۔ کھانوں میں چکنائی کھٹاس، بازار کے پسے ہوئے مصالحوں اور گوشت سے پرہیز کریں۔ میری تشخیص کے مطابق آپ کو گیس کا مرض لاحق ہے۔ بادی اور چکنائی کی اشیاء سے پرہیز کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س