Topics

دیدارِ نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم

سوال:  روحانی ڈائجسٹ پچھلے کئی ماہ سے زیر مطالعہ ہے۔ روحانیت کے موضوع پر بصیرت افروز مضامین پڑھ کر دل خوش ہوتا ہے۔ میرے دل میں ایک بہت ہی دیرینہ خواہش ہے اور میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ مجھے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت کرا دیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ نماز پنجگانہ اور روزہ کی پابند ہوں۔ ہر وقت دل میں یہی خواہش رہتی ہے۔ آپ کی روحانی نماز کی کتاب اور ڈائجسٹ کے مطالعہ کے بعد محسوس کرتی ہوں کہ آپ کی دعاؤں سے اللہ میری اس دیرینہ خواہش کی تکمیل کر دے گا۔ مجھے امید ہے کہ آپ مایوس نہیں کرینگے اور کوئی عمل بتائیں گے۔ انتظار رہے گا۔

جواب: میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ آپ کی یہ عظیم اور قابل قدر خواہش پوری ہو جائے۔ آپ روزانہ بعد نماز عشاء اول و آخر گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ سو مرتبہ یا حی یا قیوم کا ورد کر کے اپنے مقصد کے لئے دعا کریں اور بات کئے بغیر سو جائیں۔ انشاء اللہ اکتالیس دن کے اس عمل سے آپ کی دیرینہ خواہش تکمیل پائے گی۔ جب مقصد پورا ہو جائے تو بچوں میں شیرنی تقسیم کر دیں اور دو رکعت نماز شکرانہ ادا کریں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہے۔

 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س