Topics

لڑکی زندہ نہیں رہتی

سوال:  مسئلہ کچھ یوں ہے کہ شادی کے ایک سال بعد لڑکی پیدا ہوئی جو پندرہ سولہ دن بیمار رہ کر اللہ کو پیاری ہو گئی۔ مرنے کے بعد اس کے جسم پر کالے نیلے دھبے تھے۔ دو ڈھائی سال بعد یکے بعد دیگرے دو سال کے اندر دو بچیاں پیدا ہوئیں۔ پیدائش کے بعد کثرت سے رونے کی عادت آنکھ بالکل بند رکھنا پھر چار پانچ دن کے بعد دودھ پینا پینا چھوڑ دینا۔ اگر چمچے سے دودھ یا پانی پلایا جاتا ہے تو وہ ناک کے راستے باہر آ جاتا۔ دعا تعویذ سب کچھ کرایا۔ مرض ڈاکٹروں کی سمجھ میں نہ آیا اور پہلے کی طرح یہ بچیاں بھی پندرہ سولہ دن کے اندر اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ ان کے بھی کمر اور پیٹ پر کالے نیلے رنگ کے دھبے تھے۔ پھر اللہ نے تین بیٹے عطا کئے۔ لڑکوں کو پیدائش کے وقت ایک بزرگ سے تعویذ گنڈے اجوائن اور دوا پڑھوا کر استعمال کیا۔ لڑکے ماشاء اللہ حیات ہیں۔ لڑکوں کے بعد پھر ایک بچی پیدا ہوئی اس کے ساتھ بالکل وہی کچھ ہوا جو پہلی تین بچیوں کے ساتھ ہوا تھا۔ رونے کی عادت، پانچ دن کے بعد دودھ چھوڑ دینا، حلق وغیرہ بند ہو جانا اسی طرح پندرہ سولہ روز زندہ رہ کر اس بچی کا بھی انتقال ہو گیا۔ اس کے جسم پر بھی کالے اور نیلے دھبے تھے۔ ان دنوں میں پھر امید سے ہوں۔ ذہن الجھن کا شکار ہے۔ بڑی امید لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں۔

جواب: ام الصبیان کا نقش لکھ کر نیلے کپڑے میں سی کر گلے میں ڈال لیں۔ پیدائش کے بعد نومولود کے گلے میں ڈال دیں۔ جب تک پیدائش ہو ہر جمعرات کو دو روپے خیرات کر دیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س