Topics

وہم کا علاج

سوال:  پتہ نہیں کیوں میں ڈرتی بہت ہوں۔ یہ ڈر کسی دن میری جان لے لے گا۔ خدارا کچھ بتا دیں کہ میرے اعصاب مضبوط ہو جائیں۔ ڈر کی وجہ سے میرے اوپر کپکپی طاری ہو جاتی ہے اور رعشہ سے سارا بدن کانپنے لگتا ہے۔ جسم ٹھنڈا یخ ہو جاتا ہے۔ میں ہاتھ جوڑتی ہوں، میری مدد کریں۔ اس عذاب میں چار سال سے مبتلا ہوں۔ دنیا کا کوئی علاج ایسا نہیں ہے جو نہ کیا ہو۔

جواب: اس مرض کی بنیاد وہم ہے۔ کہتے ہیں کہ وہم کا علاج حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا لیکن مابعد نفسیات PARAPSYCHOLOGYمیں اس کا موثر اور شافی علاج موجود ہے وہ یہ کہ آپ کھانوں میں نمک کی مقدار کم سے کم بلکہ نہ ہونے کے برابر کر دیں۔ اس پرہیز کے ساتھ تین وقت ایک ایک چمچمہ شہد استعمال کریں۔ جس طرح بھی آپ کو کھانا پسند ہو روٹی کے ساتھ، دودھ میں ملا کر یا شہد کا شربت بنا کر۔ علاج کی مدت زیادہ سے زیادہ نویدن ہے۔ کسی ہوشیار طبیب کی نگرانی میں خالص اجزاء سے خمیرہ مروارید کرا لیں۔ ناشتہ کے ایک گھنٹہ کے بعد اور مغرب کی اذان سے پہلے تین تین ماشے کھائیں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س