Topics

یسوع مسیح

سوال:  میں ایک کرسچن لڑکی ہوں اور درمیانہ درجے کے پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں اور ایک پرائیویٹ سکول میں ٹیچر ہوں۔ دیگر احوال یہ ہے کہ میں عرصہ پانچ چھ سال سے روحانی و جسمانی تکالیف میں مبتلا ہوں۔ علامات کچھ اس طرح ہیں۔ 1980ء میں جب میں میٹرک کے امتحان سے فارغ ہوئی تو ایک رات تقریباً 10یا 11بجے کے قریب سب سو چکے تھے۔ میں بیٹھی ایک رسالے کا مطالعہ کر رہی تھی کہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرے پلنگ کے نیچے کتا گھس آیا ہے اور ساتھ ہی میرا جسم پوری طرح کانپ رہا تھا لیکن میں نے اگنور(Ignore)کر دیااور پلنگ کے نیچے سچ مچ کتا گھس گیا تھا۔ میں نے دیکھ کر اسے باہر نکال دیا۔ خواب آیا کہ مجھے کوئی انجانی طاقت دروازے سے باہر کھینچ رہی ہے۔ میں اپنی امی کو آوازیں دیتی ہوں لیکن میری آواز نہیں نکلتی۔ آخر میں زبردستی اس چیز سے ہاتھ چھڑا کر امی کے بستر پر گرتی ہوں اور خواب میں ہی امی کو سارا واقعہ سنا دیتی ہوں اس سے پہلے شروع میں میرا منہ ٹیڑھا اور ہاتھ بھی ٹیڑھے ہو گئے تھے۔ میں نے یسوع مسیح کا نام لے کر خدا سے دعا کی اور میں آہستہ آہستہ نارمل ہو گئی۔ اس کے بعد آج تک میں کسی نہ کسی بیماری اور پریشانی میں گھری رہتی ہوں۔ مجھے اللہ کا نام بتا دیں تا کہ اس نام کی برکت سے میری پریشانیاں دور ہو جائیں۔

جواب: رات کو سوتے وقت پاک صا ف ہو کر تین مرتبہ یا ایل یا ایلیا پڑھ کر آنکھیں بند کر کے مراقبہ کریں اور مراقبہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تصور کریں۔ جب تصور قائم ہو جائے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شبیہ آنکھوں کے سامنے آ جائے تو تصور کریں ان کے اندر سے روشنیاں نکل کر آپ کے دماغ میں جذب ہو رہی ہیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س