Topics

پیٹ میں دردہوتا ہے


سوال:  میری نانی جان کو تین سال سے پیٹ میں درد کی شکایت ہے۔ درد ناف کے اوپر نیچے دونوں جگہ ہوتا ہے۔ دنیا جہان کا علاج کروایا ہے مگر کسی بھی ڈاکٹر، حکیم کی سمجھ میں مرض نہیں آ رہا ہے۔ ایکسرے رپورٹ مکمل طور پر صاف اور واضح ہیں۔ ہر چیز اپنی جگہ اچھی طرح کام کر رہی ہے۔ ڈاکٹر، حکیم، عامل، مولوی، ملا جس نے جو بتایا سب کچھ کیا اور کر رہے ہیں۔ مگر درد اپنی جگہ قائم ہے۔ درد بھی ایسا ہے کہ چلنے پھرنے سے محتاج ہیں۔ تکلیف کی شدت سے جسم کی جان نکل جاتی ہے۔

آپ کو خدا اور رسول کا واسطہ کوئی ایسا وظیفہ جلد از جلد عنایت کر دیں جس کے پڑھنے سے میری نانی جان جلد از جلد ٹھیک و تندرست ہو جائیں اور یہ تکلیف ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے۔

جواب: ریاحین ماء 12خانوں میں لکھ کر زرد شعاعوں کے پانی 2اونس سے دھو کر دونوں وقت کھانے سے قبل پلائیں۔ پیلی سرسوں کا تیل نیم گرم کر کے ناف کے چاروں طرف ہلکے ہاتھ سے دس منٹ صبح دس منٹ رات کو مالش کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ مرض پوری طرح ختم ہو جائے گی۔

بسم الله الرحمن الرحيم

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

رِيَاْحِيْنَ مَاءٍ

 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س