Topics

انگوٹھی راس آئی ہے

سوال:  روحانی ڈائجسٹ سے آپ کے ہی بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق چاندی کی بنی ہوئی انگوٹھی کا استعمال شروع کیا۔ انگوٹھی کی وجہ سے فائدہ رہا۔ لیکن اب عرصہ ایک سال سے انگوٹھی والی جگہ پر گوشت اس طرح سرخی مائل ہو گیا جیسے کھال جل گئی ہے جو کہ سخت تکلیف دیتی ہے۔ مرہم وغیرہ لگاتی رہتی ہوں مگر تکلیف بدستور ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے جب کہ اس کے پہننے سے کافی فائدہ ہوا ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ مشورہ سے مطلع فرما دیں۔ ایک بار پھر واضح کرتی چلوں کہ انگوٹھی بھی راس آئی ہے اسے اتارنا نہیں چاہتی۔ آخر یہ اتنی تکلیف کیوں دے رہی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟

جواب : انگوٹھی کو انگلی میں ہلایا جلایا نہ جائے تو پانی لگنے کی وجہ سے انگوٹھی کے نیچے مستقل نمی رہتی ہے۔ اس نمی سے کھال نرم اور سفید ہو جاتی ہے۔ بعد میں انگوٹھی لگنے سے کھال چھل جاتی ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انگوٹھی تنگ اور انگلی موٹی ہو جاتی ہے۔ ایسا ہونے سے بھی کھال چھل جاتی ہے۔ انگوٹھی اتار کر چھلی ہوئی جگہ سرسوں کا تیل لگائیں۔ جب انگلی ٹھیک ہو جائے تو دوبارہ انگوٹھی پہن لیں۔ یا ایسا کریں کہ انگوٹھی برابر والی انگلی میں پہن لیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س