Topics

زیتون کا تیل

سوال:  شاید آپ کو میرا مسئلہ کوئی معمولی لگے مگر آپ یقین کریں اس نے میرا ذہنی سکون برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ میری عمر 22سال ہے۔ جسمانی صحت بالکل ٹھیک ہے۔ مگر میری بائیں چھاتی دائیں چھاتی سے چھوٹی ہے۔ جس کی وجہ سے سخت احساس کمتری کی شکار ہوں۔ دوسری لڑکیوں کے سامنے تو یہ احساس اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

خواجہ صاحب!میں اس وجہ سے بے انتہا پریشان رہتی ہوں۔ کسی کو بتا بھی نہیں سکتی۔ خدا اور آپ کی ذات سے امید ہے کہ آپ مایوس نہیں کریں گے۔ میرے لئے کوئی روحانی علاج تجویز فرما دیں تا کہ سینہ کے اوپر دونوں رخ ایک جیسے ہو جائیں ۔میں اپنی تمام تر دعاؤں کے ساتھ آپ کی شکر گزار ہوں گی اور آپ کا احسان تازندگی یاد رکھوں گی۔

جواب: یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ آپ خواہ مخواہ احساس کمتری میں مبتلا ہو گئی ہیں۔ شادی کے بعد قدرت جب بچوں کے لئے ماں کے سینے کو دسترخوان بناتی ہے تو یہ چھوٹی موٹی کمی خود بخود دور ہوجاتی ہے۔ اور یہ جو آپ دوسری لڑکیوں کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے کہ وہ لڑکیاں بھی صحت مند ہیں۔ رات کو زیتون کے تیل کی مالش کیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س