Topics

مسلسل بیماری

سوال:  میں اپنی تکلیف کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں کہ میں مسلسل بیمار رہتی ہوں۔ پہلے میرا رنگ سفید تھا اب گندمی ہو گیا ہے۔ جسم ہر وقت گرم رہتا ہے اور میرے ہاتھ پیر گرم رہتے ہیں۔ رات کو سونا مشکل ہو جاتا ہے۔ گھبراہٹ ہوتی ہے پھر میں ہاتھوں پر اور پیروں پر پانی ڈالتی ہوں تو سکون ملتا ہے۔ سردیوں میں بھی پیر باہر نکال کر سوتی ہوں یا پھر پانی سے دھوتی ہوں۔ کمر میں درد ہوتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف ہے۔ جی چاہتا ہے کہ سخت چیز پر لیٹی رہوں۔ پوری ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف نہیں ہے۔ گردن سے ایک بالشت پر تکلیف ہے۔ ایکسرے کروایا تو کچھ نہیں نکلا۔ میری عادت تھوڑا جھک کر بیٹھنے کی نہیں تھی۔ اب کچھ عرصے سے جھک کر بیٹھنے کی عادت ہو گئی ہے۔ سیدھے بیٹھنے میں مزہ نہیں آتا۔ یہ عادت میں نے کسی کو دیکھ کر ڈالی ہے۔ صبح کے وقت تھوک آتا ہے۔

جواب: آپ کے مرض کی بنیاد نظام ہضم کی خرابی اور قبض ہے۔ نظام ہضم اور قبض صحیح ہونے کے بعد بیان کردہ ساری بیماریاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ رنگ و روشنی سے علاج کے طریقہ پر صبح شام نیلی روشنیوں کا پانی ، کھانے سے پہلے زرد شعاعوں کا پانی 2, 2اونس پئیں۔ رات کو سوتے وقت پانچ عدد روزانہ دودھ میں پکا کر انجیر کھائیں۔ کھانوں میں چکنائی سے پرہیز کریں۔ دانتوں میں پائیوریا کے اثرات شروع ہو گئے ہیں۔ اس کے علاج کی طرف بھی پوری توجہ دیں۔ کثر ت سے وضو یا بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س