Topics

آرزو

سوال:  خواجہ صاحب ایک لڑکی کے لئے اس سے زیادہ عذاب کی بات کیا ہو گی کہ وہ بلاوجہ برے کردار کی مشہور ہو جائے۔ دراصل کچھ خانگی معاملات کی وجہ سے میرے خالو جان کے ذہن میں غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے خالو نے مجھے خواہ مخواہ بدنام کرنا شروع کر دیا ہے۔ میں اگر اسی کشمکش میں رہی تو ذہنی مریضہ ہو جاؤں گی، میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھ کو کوئی ایسا وظیفہ بتا دیں جس کے پڑھنے سے خالو جان کا دل میری طرف سے صاف ہو جائے اور ان کے ذہن سے میرے بارے میں ساری برائی نکل جائے اور وہ مجھ کو اتنا چاہیں جس طرح اپنی سگی بیٹی کو چاہتے ہیں، میری آرزو پوری کرا دیں۔

جواب: رات سونے سے پہلے تین سو بار

وَاَلْقَتْ مَا فِیْھَا وَ تَخَلَّتْo

پڑھ کر آنکھیں بند کر کے اپنے خالو جان کا تصور کریں جب تصور قائم ہو جائے تو خیال ہی خیال میں خالو جان کی پیشانی پر پھونک مار دیا کریں اور بات کئے بغیر سو جایا کریں۔ عمل کی مدت نوے(90) دن ہے۔ ناغہ کے دن شمار کر کے بعد کو پورے کر دیں اس عمل سے انشاء اللہ آپ کی آرزو پوری ہو جائے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س