Topics

ہرجائی شوہر

سوال:  میں نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آپ کو اپنا باپ کہہ کر پکارا ہے کیونکہ باپ کے زندہ ہوتے ہوئے بھی معلوم نہیں کہ باپ کی محبت کیا ہوتی ہے۔ میرے باپ ایک آوارہ عورت کے چکر میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ پورا بچپن روتے گزرا جب کسی باپ کو اپنی اولاد سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے دیکھتی ہوں تو رونا آ جاتا ہے۔ خط پر جگہ جگہ پانی کے دھبے میرے وہ آنسو ہیں جو میری آنکھوں سے گر رہے ہیں۔ خدا کے لئے کوئی ایسی دعا بتا دیں کہ جس کی برکت سے میرے باپ اس عورت کے چنگل سے نکل جائیں۔

جواب: روزانہ بعد نماز عشاء تین مرتبہ سورۂ رحمٰن پوری سورہ (پارہ27) پڑھ کر کسی سے بات کئے بغیر بستر پر چلی جائیں اور اپنے والد کا تصور کرتے کرتے سو جائیں۔ یہ عمل نوے روز کریں۔ ناغہ کے دن شمار کر کے بعد کو پورے کر لیں۔ البتہ ناغہ کے دنوں میں صرف تصور جاری رکھیں۔ آپ یقین رکھیں آپ کو باپ کی محبت مل جائے گی اور آپ کی والدہ صاحبہ کو بلا شرکت غیرے شوہر کا التفات نصیب ہو جائے گا۔ انشاء اللہ

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س