Topics

لڑکی اور داڑھی

سوال:  آپ سے مختلف مذاہب کے لوگ فیض حاصل کر چکے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میرا مسئلہ بھی حل کریں گے۔ میں نے کوئی ڈاکٹر نہیں چھوڑا لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔ میری عمر سترہ سال ہے۔ میں پہلے بالکل نارمل تھی۔ جسم بھی بالکل ٹھیک تھا۔ چہرہ صاف اور پرکشش تھا۔ پھر میرا جسم پھولنے لگا اور پھر بہت زیادہ پھول گیا۔ خدا کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ میں جادو پر توجہ نہیں دیتی۔ ایک بزرگ کا دیدار ہوا تو انہوں نے بتایا کہ فلاں جگہ تمہارے اوپر تعویذ کئے گئے ہیں۔ وہ دن اور آج کا دن جسم پھولا ہوا ہے اور سر کے بال بھی اڑ اڑ کر بہت کم رہ گئے ہیں۔ اب میرے چہرے پر کالے کالے بال آ گئے ہیں۔ اوپر کے ہونٹ پر باقاعدہ مونچھیں نکل آئی ہیں۔ چہرہ پر داڑھی کا گمان ہونے لگا ہے جبکہ ابھی دو چار بال ہی بڑے بڑے ہیں۔

جواب: یہ سب نظام مخصوص کی خرابی کی وجہ سے ہے۔ کسی لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں اور روحانی علاج کے لئے کتاب روحانی نماز کا مطالعہ کریں۔ اس میں مخصوص نظام درست کرنے کے لئے عمل موجود ہے۔ بینگنی رنگ شعاعوں کا تیل کمر کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتا ہے صبح نہار منہ دس منٹ تک، دائروں میں مالش کریں۔ چکنائی سے پرہیز کریں۔ خواتین کے لئے فری علاج کے لئے مرکزی مراقہ ہال سرجانی ٹاؤن میں انتظام موجود ہے۔ 3بجے نمبر تقسیم ہوتے ہیں۔ آپ چاہیں تو تشریف لا سکتی ہیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س