Topics

اچھی زندگی

سوال:  میری منگنی تین سال پہلے میرے ماموں زاد بھائی سے ہوئی تھی۔ منگنی کا پروگرام باقاعدہ خوشی اور باہمی رضامندی سے طے ہوا تھا۔ میرے والدین بھی بہت خوش تھے اور میں بھی اللہ کے حضور شکر گزار رہتی تھی کیونکہ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی ان معاشرتی ذمہ داریوں سے باآسانی سبکدوش ہو جائیں۔ پچھلے دو ماہ سے لڑکے کے والدین کا رویہ اچانک بدل گیا اور ساتھ ساتھ لڑکے کے رویے میں بھی فرق آ گیا ہے۔ مختلف ذرائع سے سنا ہے کہ وہ رشتہ توڑنا چاہتے ہیں۔ جب رشتہ ختم ہونے کا تصور کرتی ہوں تو دماغ بوجھل ہو جاتا ہے۔ مستقبل سے مایوسی طاری ہو جاتی ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے میری دو بہنیں جو مجھ سے چھوٹی ہیں ان کے اوپر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ نماز پنجگانہ کے ساتھ دعا کرتی ہوں کہ اللہ مجھے سکون کے ساتھ اچھی زندگی دے۔ آپ سے ملتمس ہوں کہ کوئی روحانی علاج بتائیں جس سے میری منگنی قائم رہے اور بخوشی ہماری شادی ہو جائے۔ مجھے جواب کا انتظار رہے گا۔

جواب: بعد نماز عشاء تین سو بار یا وہاب اول و آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کر کے پئیں اور اپنے مقصد کے لئے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ ہر جمعرات کو پانچ روپے خیرات کر دیں۔ عمل کی مدت اکتالیس دن ہے۔ ناغہ کے دن بعد میں پورے کر لیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س