Topics

فوٹو اور مووی

سوال:  میں نے میٹرک Aگریڈ سے پاس کیا ہے۔ کالج میں پڑھنا چاہتی ہوں لیکن میرے والدصاحب راضی نہیں ہو رہے۔ وہ مجھے آٹھویں میں ہی کہہ رہے تھے کہ گھر بیٹھ جاؤ۔ مگر میں نے ضد کر کے میٹرک کر لیا ہے اور اب ریگولر کالج میں پڑھنا چاہتی ہوں۔

دراصل میرے والد صاحب آج کل مولوی بن گئے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایسے نہیں تھے مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ مگر پتہ نہیں کونسا انقلاب آ گیا کہ ہم خاندان سے بھی کٹ گئے۔ نہ کسی شادی میں شریک ہو سکتے ہیں اور نہ کوئی خوشی کی تقریب اٹینڈ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ وہاں فوٹو اور مووی بنتی ہے۔ پہلے ہمارا گھر روشن خیال تصور کیا جاتا تھا۔ ٹی وی وغیرہ تھا مگر سب بیچ دیا گیا۔ اب تو خود اعتمادی بھی ختم ہو گئی ہے۔ کلاس کی میڈم سے بھی بات نہیں کر سکتی۔ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئے کہ میرے ابو خوشی سے راضی ہو جائیں اور میں اپنی تعلیم مکمل کر سکوں۔

جواب: کسی طرح اگر آپ اپنے والد کو روحانی ڈائجسٹ چند ماہ پڑھوا لیں تو انشاء اللہ ان کے مزاج میں اعتدال اور توازن پیدا ہو جائے گا۔

رات کو سونے سے پہلے اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ اکتالیس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر والد کا تصور کر کے دم کر دیا کریں۔ اپنی والدہ صاحبہ سے عرض کریں کہ صبح چائے یا پانی پر ایک مرتبہ یا ودود پڑھ کر دم کر کے پلا دیا کریں۔ تعلیم جاری رکھیں ریگولر نہ پڑھ سکیں تو پرائیویٹ امتحان دیں۔ اللہ کی طرف سے آپ کی مدد ہو گی۔

 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س