Topics

قلم کا سہارا

سوال:  دکھی دل کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہو رہی ہوں۔ امید ہے مایوس نہیں فرمائیں گے۔ زندگی اس قدر الجھی ہوئی اور پیچیدہ ہو گئی ہے کہ سمجھ نہیں آتی کہ کیا کروں۔ مسائل نے چاروں طرف سے اس طرح گھیرا ڈال رکھا ہے کہ زندگی بذات خود ایک بوجھ بن گئی ہے۔ کئی بار صدق دل سے موت کی دعا مانگی لیکن قبول نہیں ہوئی۔ تقدیر کے وار سہتے سہتے میں تھک گئی ہوں۔ پتہ نہیں کیوں آپ کا خیال آتے ہی دل کو قرار سا آ جاتا ہے۔ جب بھی پریشان ہوتی ہوں خیالوں میں آپ سے باتیں کر لیتی ہوں۔ آج قلم کا سہارا لے کر آپ سے مخاطب ہوں۔

میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ معقول آمدنی ہے۔ ماشاء اللہ سب بہن بھائی پڑھے لکھے ہیں۔ میں خود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں لیکن پڑھے لکھے ہونے کے باوجود ہم بہن بھائیوں میں محبت نام کی کوئی چیز نہیں۔ ہر بڑا چھوٹے پر صرف رعب جماتا ہے۔ ہر وقت چیخ و پکار رہوتی رہتی ہے۔ کوئی کسی کی نہیں سنتا۔ حتیٰ کہ امی جان کی بات بھی کوئی نہیں مانتا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری امی نے کبھی ہم پر صحیح توجہ نہیں دی۔ ہماری امی نے ہمیشہ یہ چاہا کہ ہم اپنے ننھیال والوں کے فرماں بردار بن کر رہیں۔ ان کی ہر اچھی بری بات کی تعریف کریں۔ وہ ہماری بزرگ ہیں۔ ہم ان کا صدق دل سے احترام کرتے ہیں۔ لیکن یہ باتیں ہمیں اچھی نہیں لگتیں۔ ہمیں گھر میں پرسکون رہنے کے لئے کوئی وظیفہ بتا دیں۔

جواب: با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب۔ یہی سب سے بڑا وظیفہ ہے۔ آپ اپنے چھوٹوں پر شفقت کیجئے، چھوٹے آپ کا احترام کریں گے۔ اسی طرح چھوٹے بڑوں کا احترام کرتے ہیں تو بڑے ان کے ساتھ شفقت سے پیش آتے ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد گیارہ مرتبہ سورہ الکوثر پڑھ کر پانی پر دم کر کے سب گھر والوں کو پلائیں۔ چالیس روز تک۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س