Topics

کالے رنگ کے بکرے

سوال:  میں اکثر خواب میں سانپ اور کالے رنگ کے بکرے ذبح ہوتے دیکھتی ہوں۔ پانچ سال پہلے میرے شوہر نے خفیہ شادی کی۔ اس سے پہلے میں بہت صحت مند تھی۔ میری بیماری کی تمام علامات بھی پانچ سال سے شروع ہوئی ہیں۔ ماشاء اللہ میرے پانچ بچے ہیں جن میں لڑکے بھی شامل ہیں۔ ابھی کوئی بچہ روزگار کے قابل نہیں ہے میری بیماری کا کیا چکر ہے۔ اپنے علم کے ذریعے بتایئے کہ کیا یہ جادو کا اثر ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر اور حکیم کے علاج سے کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ پہلے جسم کی الٹی جانب درد ہوتے تھے جن میں سر کا درد، ہاتھ درد شامل تھا۔ اب سیدھے جانب پیٹ میں پسلی کے نیچے درد ہونے لگا ہے۔ آپ میرے دکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی وظیفہ یا پھر جو عمل آپ مناسب سمجھیں تحریر فرما دیں۔

جواب: خواب کی تعبیر کی روشنی میں آپ گٹھیا کی مریضہ ہیں۔ استخارہ کرنے سے جادو کا اثر معلوم نہیں ہوا۔ البتہ وظیفے پڑھتی ہیں۔ وظیفے پڑھنے کی وجہ سے خون کے اندر شکر کم ہو گئی ہے۔ شکر کم ہونے سے خون میں نمک کی مقدار میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خون میں نمک کی مقدار زیادہ ہونے سے جوڑوں میں چکنائی جمع ہوتی رہی۔ نتیجہ میں اب درد نے شدت اختیار کر لی۔ اب علاج یہ ہے کہ آپ جو بھی وظیفہ پڑھتی ہیں اسے فوراً چھوڑ دیں۔ کھانوں میں نمک نہ ہونے کے برابر استعمال کریں۔ رنگ اور روشنی سے علاج کے طریقے پر صبح شام سرخ شعاعوں کا دو دو اونس پانی ایک ماہ تک پئیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س