Topics

ذات برادری

سوال:  میں ایک مقامی ہسپتال میں سروس کرتی ہوں اور وہیں پر مجھے ایک لڑکے سے محبت ہو گئی ہے۔ اب وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن میرے گھر والے نہیں مانتے کیونکہ ہمارے خاندان میں ذات پات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ جبکہ انسان کے لئے انسانیت ہی اس کی ذات ہوتی ہے۔ لڑکا بہت شریف ہے۔ برسر روزگار ہے۔ ذات تو اس ایک خدا کی ہے جس کے ساتھ ہم سب منسلک ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ ہمارے گھر والے وہاں شادی کے لئے مان جائیں جبکہ وہ لڑکا اور اس کے گھر والے مان رہے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ میرے گھر والوں کے نہ ماننے سے وہ بھی منکر ہو جائیں اور اس کا رشتہ کہیں اور کر دیں جبکہ وہ لڑکا کہتا ہے کہ میں کہیں اور شادی نہیں کروں گا۔ آپ میرے لئے محفل مراقبہ میں دعا بھی ضرور کریں اور کوئی عمل بتا دیں جس کی برکت سے میرا یہ کام جرور اور بہت جلد ہو جائے۔

جواب: رات کو سونے سے پہلے وضو کر کے لوبان جلائیں اور مصلے پر بیٹھ کر تین سو بار یا وہاب پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور اس کے بعد حسب منشاء شادی کے لئے دعا کریں۔ عمل کی مدت نوے دن ہے۔ دن بھر جب بھی یاد آ جائے یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ ہر جمعرات کو دو روپے خیرات کردیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س