Topics

خونی بواسیر

سوال:  4سال سے خونی بواسیر کا مرض ہے۔ جب سے یہ مرض لگا ہے اور بھی کئی بیماریاں لگ گئی ہیں۔ مقام خاص پر روزانہ کھولن ہوتی ہے۔ اندر ہی اندر آگ سی لگتی ہے جبکہ مرچیں ایک ذرا بھی استعمال نہیں کر رہی ہوں۔ ڈاکٹر حکیم کہتے ہیں معدے میں تیزابیت ہے۔ ڈھائی مہینے کے علاج کے بعد پھر تکلیف ہے۔سوال:  4سال سے خونی بواسیر کا مرض ہے۔ جب سے یہ مرض لگا ہے اور بھی کئی بیماریاں لگ گئی ہیں۔ مقام خاص پر روزانہ کھولن ہوتی ہے۔ اندر ہی اندر آگ سی لگتی ہے جبکہ مرچیں ایک ذرا بھی استعمال نہیں کر رہی ہوں۔ ڈاکٹر حکیم کہتے ہیں معدے میں تیزابیت ہے۔ ڈھائی مہینے کے علاج کے بعد پھر تکلیف ہے۔ہر ڈیڑھ مہینے کے بعد حلق میں تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ تھوک نگلنے سے یا حلق میں کوئی چیز ڈالنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حلق میں کوئی چیز پھنسی ہوئی ہے۔زبان میں بھی کبھی کبھی جلن ہو جاتی ہے۔ زبان پر انگلی پھیرو تو ابھری ابھری سی اور کٹی کٹی سی لگتی ہے۔ہاتھ پیروں میں سنسناہٹ رہتی ہے۔ ہاتھ پیر بھاری اور من من بھر کے محسوس ہوتے ہیں۔


جواب: حبس ریاح، قبض، بند نزلہ اور معدے میں تیزابیت آپ کے امراض ہیں۔ اگر قبض کا صحیح علاج ہو جائے تو آدمی کی بیماریاں خود بخود ٹھیک ہو جائیں گی۔ لیکن علاج کسی تجربہ کار معالج کی نگرانی میں ہونا چاہئے۔ روحانی علاج یہ ہے۔

جب بھی آپ طہارت کریں الٹے ہاتھ کی بڑی انگلی سے استنجہ کریں اور زبان سے مَانِیٌ قَمِیْرَا پڑھتی رہیں۔ علاج کی مدت چالیس روز ہے۔ اس کے ساتھ مادی علاج اور پرہیز بھی ضروری ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س