Topics

مراقبہ کیا کریں

سوال:  میں نے جو کچھ دیکھا ہے جاگتی آنکھوں دیکھا ہے۔ آپ اسے خواب خیال نہ کریں۔ جس دن آپ کا خط ملا حسب ارشاد میں نے یا حی یا قیوم کا ورد دن رات کرنا شروع کر دیا۔ رات کو میں دیر تک نہ بیٹھ سکنے کی وجہ سے مراقبہ نہ کر سکتی تھی۔ پیدائش سے پہلے ہی میں بہت بیمار اور کمزور ہو چکی تھی۔ ہر وقت بابا تاج الدین اولیاءؒ کو یاد کرتی تھی۔ 12مارچ کو اچانک مجھے تکلیف شروع ہوئی۔ مجھے ہسپتال لے جایا گیا۔ ٹھیک تین گھنٹے بعد مجھے اللہ تعالیٰ نے بیٹی عطا کی۔ میرا کیس سیریس تھا۔ مجھے ایمرجنسی وارڈ میں رکھا گیا تھا۔ میں بستر پر پڑی ہر وقت بابا صاحب کو یاد کیا کرتی تھی۔ رو رو کر میرا برا حال ہو گیا تھا۔ چوبیس گھنٹے ایسے ہی گزر گئے۔ دوسرے دن میری حالت یہ ہو گئی کہ میں خیالوں میں بابا صاحب سے باتیں کرنے لگی۔ مجھے ارد گرد کا کوئی ہوش نہیں تھا۔ ڈاکٹر، نرس بہت پریشان ہوئے۔ انہوں نے مجھ سے کئی سوالات کئے مگر میرا حال نہ جان سکے۔ انہوں نے فون کر کے میرے شوہر کو بلایا اور میری حالت سے آگاہ کیا۔ وہ بھی بہت پریشان ہوئے اور مجھ سے میرا حال پوچھنے لگے۔ مگر میں خاموش رہی۔ میرا دل یہی کرتا تھا کہ میرے پاس جو بھی ہے اٹھ کر چلا جائے اور میں پھر حضرت کو یاد کروں۔ اس طرح پورے تین دن ہو گئے۔ ڈاکٹر نے رات کو مجھے نیند کی گولی دے دی۔ مگر اس کے باوجود میں جاگتی رہی۔ پھر نہ جانے کس وقت میری آنکھ لگ گئی۔ تقریباً گیارہ بجے میری آنکھ کھل گئی۔ کیا دیکھتی ہوں کہ چند قدموں کے فاصلے پر کوئی صاحب سفید لباس پہنے کھڑے ہیں۔ میں نے کروٹ بدل کر آنکھیں بند کر لیں لیکن اس کے باوجود صاحب مجھے دکھائی دیتے رہے۔ ساتھ ہی کان میں آواز آئی کہ یہ بابا تاج الدین اولیاءؒ ہیں۔ میں نے آنکھیں کھول دیں۔ ان کا چہرہ بہت روشن نظر آ رہا تھا۔ اتنا خوبصورت کہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ اس کے بعد میرا ذہن تاریکیوں میں ڈوبتا چلا گیا۔ پھر اسی رات مجھے یہ خواب نظر آیا۔ میں نے دیکھا کہ میں بیڈ پر لیٹی ہوں۔ میرے پاؤں اور ٹانگوں میں ناقابل برداشت تکلیف ہے۔ میں یہ سوچ کر کہ یہ میرا آخری وقت ہے جان نکل رہی ہے۔ اونچی آواز سے کلمہ پڑھنے لگتی ہوں کہ اچانک جیسے میرے سر سے بہت بھاری بوجھ اتر جاتا ہے۔ میں نڈھال ہو کر بستر پر گر جاتی ہوں۔ اتنے میں میرے شوہر کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا۔ میں نیم بے ہوشی کے عالم میں جواب دیتی ہوں کہ ٹھیک ہوں۔ شوہر کے جانے کے بعد میں اٹھ کر بیٹھ جاتی ہوں۔ میرے دائیں طرف میری پھوپھی جان نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں ان سے کہتی ہوں کہ میں ابھی مر گئی تھی۔ پھر ساری تفصیل بتاتی ہوں۔ وہ کہتی ہیں۔ “بیٹی نماز پڑھا کرو۔” اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ میں اس خواب کو اور رات والے واقعے کو یاد کر کے بہت روئی۔ میں یہ سوچتی رہی کہ کیا یہ وہی شان والے بابا تاج الدینؒ تھے؟ آپ تفصیل سے لکھیں کہ یہ سب کیا تھا اور کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جس سے بابا صاحبؒ کی زیارت ہو جائے۔

جواب: آپ نے بلا شبہ تاج اولیاء حضرت بابا تاج الدین ناگپوری رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کی ہے۔ اس کیفیت کو اختیاری بنانے کے لئے مراقبہ کیا کریں۔ رات کو سونے سے پہلے، فجر کی نماز کے بعد اور ظہر کی نماز کے بعد یا حی یا قیوم اور درود شریف پڑھ کر جتنا دل چاہے، آنکھیں بند کر کے بابا صاحبؒ کا تصور کیا کریں۔ پانچ یا دس منٹ تک۔ انشاء اللہ آپ بہت جلد کامیاب ہو جائیں گی۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س