Topics

عرش کا تصور

سوال:  عظیمی صاحب! میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے کسی بزرگ نے وظیفہ شادی کے لئے دیا تھا جو میں نے پڑھا مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اب میں صبح نماز فجر کے بعد دو مرتبہ سورۃ یٰسین، 7بار سورۃ واقعہ،3بار سورۃ مزمل اوربہت زیادہ تعداد میں ورد مختلف قسم کے کرتی ہوں۔ مجھے کسی نے اب بتایا کہ زیادہ وظائف نہیں پڑھنا چاہئے۔ مہربانی فرما کر مجھے کوئی وظیفہ شادی کے لئے عطا کریں اور یہ بھی بتائیں کہ میں وظائف کرتی رہوں یا چھوڑ دوں۔

جواب: بعد نماز عشاء تین سو مرتبہ یا وھاب پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور حالات سازگار ہونے کی دعا کریں۔ نہایت مجرب عمل ہے۔ انشاء اللہ ساری پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔ چلتے پھرتے یا حی یا قیوم کا ورد کرتے رہیں۔

قارئین سے التماس ہے کہ زیادہ وظیفے نہ پڑھا کریں۔ وظیفوں کے اندر انوار کی طاقت جب دماغ کی برداشت سے زیادہ ہو جاتی ہے تو کئی قسم کے امراض اور پریشانیاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کے مطابق صرف پانچ وقت نماز پابندی وقت کے ساتھ ادا کریں اور قرآن کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س