Topics

عورت کی خوبصورتی

سوال:  بڑی امید کے ساتھ خط لکھ رہی ہوں کہ آپ نے جہاں اتنے سارے لوگوں کے مسئلے حل کئے ہیں یقیناً میرا مسئلہ بھی ضرور حل کریں گے۔

آپ کو تو پتہ ہی ہے کہ بال عورت کی خوبصورتی ہیں۔ عورت کا حسن ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ پہلے میرے بال بہت گھنے اور لمبے تھے۔ اب کچھ عرصہ سے پتہ نہیں کسی کی نظر لگ گئی ہے۔ یا پھر کیا بات ہے۔ میں جب بھی کنگھی کرتی ہوں میرے بال جڑوں سمیت گرتے ہیں جنہیں دیکھ کر میرا دل بہت خراب ہوتا ہے۔ مجھے اپنے بال بہت پسند ہیں۔ میں ان کا بہت خیال رکھتی ہوں۔ اگر خدانخواستہ میرے بال اسی طرح گرتے رہے تو ایک دن میں گنجی ہو جاؤں گی۔ خواجہ صاحب! آپ کو خدا کا واسطہ میرے اس مسئلے کا حل ضرور بتائیں کہ بال گرنے بند ہو جائیں اور لمبے ہو جائیں ابھی کچھ دنوں پہلے آپ نے “آپ کے مسائل” میں ایک لڑکی کو حل بتایا تھا مجھے بھی بتا دیں۔

جواب: تلوں کے تیل میں سورج کی نیلی شعاعیں جذب کر کے رات کو روزانہ سوتے وقت سر میں مالش کریں۔ سر کسی بھی قسم کے صابن سے نہ دھوئیں۔


Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س