Topics

بال جھڑتے ہیں

سوال:  میں زندگی سے بہت مایوس ہو چکی ہوں۔ کبھی نماز باقاعدگی سے پڑھتی تھی اب کبھی کبھی پڑھتی ہوں۔ دعا تک نہیں مانگتی کہ میری دعا کہاں قبول ہو گی۔ معمولی شکل و صورت کی لڑکیوں کے لئے یہ دنیا جہنم سے کم نہیں۔ میں کبھی دعائیں مانگا کرتی تھی اب صرف موت مانگتی ہوں۔ خود کشی کا حوصلہ نہیں۔ جب تک خدا کو منظور ہے جینا پڑے گا۔ بہت سے مسائل ہیں صرف ایک مسئلہ لکھ رہی ہوں جس کی وجہ سے ساری رات نیند نہیں آتی سب کے سامنے جانے سے کتراتی ہوں۔ تقریباً دو سال پہلے تک میرے بال بالکل ٹھیک تھے پھر بال جھڑنا شروع ہو گئے۔ سامنے سے بال اتنے کم ہو گئے کہ سر میں بال جھڑنے سے دائرے بننا شروع ہو گئے ۔ اندر کے روگ تو انسان چھپا لیتا ہے کبھی کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیتا۔ لیکن یہ کیسے چھپاؤں؟ یہ خط لکھتے وقت میری آنکھوں میں آنسو ہیں۔ آج پہلی مرتبہ آپ کے سامنے اپنا دکھ بیان کیا ہے۔ لڑکیوں کے لئے چھوٹی چھوٹی باتیں عذاب بن جاتی ہیں۔ اس دنیا کی نظر میں مجھ میں پہلے ہی بہت عیب ہیں۔

جواب: انڈے کے تیل پر 3مرتبہ سورۃ والیل پڑھ کر دم کر کے انگلی کی مدد سے بالخورے کی جگہ پر مالش کریں۔ مکمل شکایت رفع ہونے تک عمل جاری رکھیں۔ صابن سے سر نہ دھوئیں۔ کسی اچھے شیمپو یا آملے یا بیسن سے سر دھو لیا کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س