Topics

نارنجی مراقبہ

سوال:  مسئلہ یہ ہے کہ مجھ میں مستقل مزاجی نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ مجھ میں مستقل مزاجی آ جائے۔ دوسرے یہ کہ ہر شخص سے خواہ وہ دوست ہو یا دشمن رشتہ دار ہو یا غیر ہر کسی کے ساتھ بہت خوش اخلاقی سے بات کرتی ہوں۔ مگر جب کوئی مجھ سے ہنس کر بات کرتا ہے تو ایسا لگتا ہے یہ سب بناوٹ ہے۔ یہ ہمدردی یا محبت صرف اس لئے جتا رہا ہے کہ میں نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں ہوتی۔ خدا سے بہت زیادہ محبت کا دعویٰ نہیں کرتی مگر اس کو یاد بہت کرتی ہوں۔ نماز، روزہ، قرآن شریف پابندی سے پڑھتی ہوں اور ان چیزوں کا خاص خیال رکھتی ہوں۔ مگر پھر بھی خود کو بہت گناہ گار سمجھتی ہوں کوئی نیکی کا کام ہو تو سو دفعہ سوچتی ہوں کہ یہ کام میں کر بھی سکوں گی یا نہیں۔ آپ مجھے مراقبہ کرنے کی اجازت دے دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ مراقبہ کس طرح کیا جاتا ہے۔

جواب: چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے وضو اور بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ اور رات کو سوتے وقت ایک بار یا رب الرحیم پڑھ کر آنکھیں بند کر کے نماز کی طرح بیٹھ جائیں اور یہ تصور کریں کہ نارنجی رنگ کی روشنی کی ایک لہر آپ کے سر کے بیچ میں داخل ہو کر دماغ میں جذب ہو رہی ہے۔ یہ عمل روزانہ دس منٹ تک کریں۔ دونوں وقت کھانے کے بعد کوئی میٹھی چیز ضرور کھائیں۔ مراقبہ کے بعد بات کئے بغیر سو جائیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س