Topics

لو بلڈ پریشر کا علاج

سوال:  مجھے پتہ ہے کہ آپ بہت مصروف آدمی ہیں لیکن مجھے نظر انداز کر کے میرا دل مت توڑیئے گا۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے سردی بہت لگتی ہے۔ موسم سرما کے متعلق تو کہنا ہی کیا ہے، مجھے تو گرمی میں بھی اتنی سردی لگتی ہے کہ میں قمیض کے نیچے سوئٹر پہنے رہتی ہوں۔ سوئٹر پہنے رہنے کے باوجود سردی لگتی ہے حتیٰ کہ 112ڈگری فارئن ہائیٹ درجہ حرارت میں بھی لحاف اوڑھ کر لیٹتی ہوں۔ برسات میں بڑی ٹھنڈی ہوا لگنے سے میرا بدن ٹوٹنے لگتا ہے۔ یہ تو تھا گرمیوں کا حال۔ اب سردی کا حال سنئے۔ سردی میں روئی کی بنڈی استعمال کرتی ہوں اور رات کو کئی لحاف اوڑھ کر سوتی ہوں۔ سردی میں دن بھر دھوپ میں دن گزرتا ہے۔

دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی مہینہ ہوا میں دعا مانگ رہی تھی۔ شاید میرے آنسو کچھ زیادہ نکل آئے یا کوئی اور وجہ ہو، اٹھی تو میری آواز بیٹھ گئی تھی۔ اس وقت سے آواز بیٹھی ہوئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری آواز تبدیل ہو گئی ہے۔ امید ہے کہ آپ خصوصی توجہ دے کر میرے مسئلے کا حل جلد تجویز کر دیں گے۔ سردی لگنے کا عارضہ مجھے دس سال سے ہے۔ کوئی علاج نہیں چھوڑا مگر فائدہ نہیں ہوا۔

جواب: کافی کے بیج اور سونٹھ ہم وزن پیس کر سفوف بنائیں۔ ایک پیالی پانی جوش کر کے اس میں تین ماشہ ڈال دیں اور چائے کی طرح دم آنے دیں۔ صبح شام ایک ایک پیالی پئیں۔ چند روز کے استعمال سے انشاء اللہ سردی لگنے کی شکایت ختم ہو جائے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س