Topics

گلابی رنگ کا مراقبہ

سوال:  عظیمی صاحب! آج ایک مسئلہ آپ کے پاس لے کر آئی ہوں، امید ہے آپ میری مدد ضرور کریں گے۔ آج کل کے دور میں جہاں چیزوں میں خوبصورتی آ گئی ہے۔ لوگ انسانوں میں بھی خوبصورتی ڈھونڈنے لگے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ حسن دے رکھا ہے کہ انہیں دیکھ کر واجبی صورت والے لوگ اپنا چہرہ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے نقش موٹے موٹے ہیں۔ نقش تو جیسے بھی ہوں جب تک ان میں کشش نہ ہو، اچھے نہیں لگتے ہیں۔ میں نے کئی دفعہ دیکھا ہے کہ کشش سے موٹے نقش والے لوگ بھی اچھے لگتے ہیں اور ان کا شمار بھی خوبصورت لوگوں میں ہوتا ہے۔ میں بھی یہی چاہتی ہوں کہ مجھ میں کشش پیدا ہو جائے اور لوگ مجھے نظر انداز نہ کریں۔ خدارا مجھے اپنی بیٹی سمجھتے ہوئے کوئی ایسا عمل بتا دیں جس سے میں پرکشش ہو جاؤں اور مجھے کسی کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

جواب: سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد رات کو سونے سے پہلے سورہ یوسف کا پہلا رکوع تلاوت کر کے پانی پر دم کر کے پی لیں اور دس منٹ تک گلابی رنگ کے پھول کا تصور کر کے مراقبہ کریں۔ کھانوں میں ترکاریاں زیادہ استعمال کریں۔ وضو کے بعد ہاتھوں سے دونوں گال تھپ تھپا لیا کریں۔ چہرہ پر رونق اور پرکشش ہو جائے گا۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س