Topics

سورہ لھب پڑھیں

سوال:  میری شادی کو آٹھ سال ہو گئے۔ شادی کے ابتدائی ایام بہت ہی خوشی سے گزرے ہیں۔ اللہ نے اولاد کی نعمت سے نوازا ہے۔ جس کے لئے میں ہر وقت شکر گزار رہتی ہوں۔ پچھلے کئی ماہ سے میرے شوہر کی حالت بڑی تکلیف دہ ہے۔ وہ بات بے بات مجھے ڈانٹتا رہتا ہے۔ کبھی کبھی مار پیٹ تک بات پہنچ جاتی ہے۔ میں اپنی طرف سے کوشش کرتی ہوں کہ کوئی کوتاہی نہ ہو۔ ہماری اس پریشان کن کیفیت سے ہمارے بچے بھی احساس بیزاری کا شکار ہیں۔ خدا کے لئے کوئی روحانی علاج بتا دیں کہ ہمارا گھر اجڑنے کے بجائے سکون کا مسکن بن جائے۔

جواب: جب آپ کے شوہر رات کو گہری نیند سو جائیں۔ تو ان کے سرہانے کھڑے ہو کر سورہ لہب پوری سورۃ پڑھ کر اپنے مقصد کے لئے اللہ سے دعا کریں۔ پوری سورۃ لہب کی تلاوت اتنی بلند آواز سے کی جائے کہ ان کی نیند خراب نہ ہو۔ محفل مراقبہ میں دعا بھی کی جائے گی۔

تمام ایسی خواتین کو یہ مسئلہ درپیش ہے اس عمل سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ عمل کی مدت اکتالیس دن ہے۔ ناغہ کے دن بعد میں پورے کر لیں۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س