Topics

بند گلے کی قمیض

سوال:  میرے پورے جسم پر جانوروں کی طرح بال ہیں چہرے، سینے، پیٹ، ٹانگوں، بازوؤں اور ہاتھوں پر غرضیکہ جسم پر ہر جگہ بال ہیں۔ یہ بال کچھ عرصے قبل نکلے تھے۔ اب بڑھتے جا رہے ہیں میرے بازوؤں اور ٹانگوں پر دو تین انچ لمبے ہیں اور باقی جسم پر آدھا انچ لمبے بال ہیں۔ سخت گرمی میں بھی پورے بازوؤں اور بند گلے کی قمیض پہنتی ہوں کہ کسی کو میرے جسم پر اگے ہوئے بال نظر نہ آ جائیں۔ خدا کے لئے عظیمی صاحب آپ مجھے مایوس مت کیجئے اور مجھے اپنے جسم پر بال ختم کرنے کے لئے روحانی علاج بتایئے۔ کبھی تو بیٹھے بیٹھے رونا آ جاتا ہے کہ میں کیسی لڑکی ہوں جس کے جسم پر بن مانس کی طرح بال ہیں، کیا عورتیں بھی بن مانس ہوتی ہیں؟ اس کے علاوہ مجھے اندرونی تکلیف بھی ہے۔ ایام کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔

جواب: اصل مرض کی نشاندہی آپ نے خود ہی کر دی ہے اس مرض کے علاج کے ساتھ ساتھ روحانی علاج یہ کریں کہ ایک بڑے چمکدار سفید کاغذ پر مَا یَقُوْلُوْنَ مَالَا یَفْعَلُوْن لکھوا کر فریم کرا کے اسے دیوار میں لٹکا دیں اور بار بار دیکھا کریں۔نیلی بوتل میں ایک پاؤ کلونجی خشک کر کے 40یوم دھوپ میں رکھیں۔ پھر 6ماشہ صبح منہ بند پانی کے ساتھ لیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س