Topics

بیوٹی پارلر

سوال:  میں نے کافی عرصہ پہلے ایک بیوٹی پارلر سے اپنے چہرے کی بلیچ کروائی تھی۔بلیچ کروانے کے بعد جو میرے چہرے کا حال ہوا ہے وہ میں بتا نہیں سکتی۔ ایک تو میرے چہرے کا رنگ سیاہ ہو گیا ہے۔ جگہ جگہ سیاہ رنگ کے دھبے پڑے ہوئے ہیں۔ باریک تل کی طرح براؤن مسے بھی ہیں۔ چہرے کے بال پھر بڑھ گئے ہیں۔ دوسری بات جو زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے کہ چہرے پر باریک باریک خون کی نسیں نظر آ رہی ہیں۔ چہرہ بہت ہی بدنما لگ رہا ہے۔ زیادہ تر دھبے ہونٹ کے اوپر اور ہونٹوں کے کناروں پر اور ٹھوڑی پر ہیں۔ آپ نے تو بہت بڑے بڑے مسئلے حل کئے ہیں۔ میرا مسئلہ بھی حل کر دیں۔ میرے چہرے پر خون کی جو نسیں نظر آ رہی ہیں وہ ختم ہو جائیں۔ ابھی تو میری شادی بھی نہیں ہوئی ہے۔ اگر چہرے کا یہی حال رہا تو کوئی بھی رشتہ لے کر نہیں آئے گا۔ دوسرے یہ کہ میں جو بھی کریم یا کوئی اور چیز چہرے پر لگاتی ہوں تو یہ دھبے اور زیادہ نمایاں ہو جاتے ہیں اور رنگ بھی اور زیادہ کالا ہو جاتا ہے

جواب: بیسن پانی میں گوندھ کر اس میں خالص صندل کا تیل بقدر ضرورت ملا کر بیسن چہرہ پر رات کو ملیں صبح گرم پانی سے دھوئیں۔ یہ علاج 21دن تک کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س