Topics

سخت سردی اورگرمی‘ رنگ سیاہ ہو جاتا ہے

سوال:  عرض ہے کہ تقریباً تین سال پہلے تیسرے بچے کی پیدائش پر میرے چہرے پر جھائیاں پڑ گئیں۔ جھائیاں رخساروں کی ہڈیوں پر ہیں جس کی وجہ سے میں احساس کمتری کا شکار ہوں۔ کہیں آنے جانے اور کسی سے ملنے سے طبیعت گھبراتی ہے۔ نیز یہ کہ پہلے میرا رنگ بھی بہت صاف تھا مگر اب سانولا ہو گیا ہے۔ سخت گرمی اور سخت سردی میں بالکل سیاہ پڑ جاتا ہے۔ میں اکثر اخباروں اور رسالوں کے نسخے استعمال کرتی ہوں مگر فائدہ نہیں ہوتا۔جھائیاں ہلکی تو پڑ جاتی ہیں مگر بالکل نہیں جاتیں۔ امید ہے آپ کوئی ایسا علاج بتائیں گے جس سے میری پریشانی دور ہو جائے۔

جواب: ایک فصل سویا کا ساگ کھا لیجئے۔ کچا، سبزی پکا کر، سویا کا ساگ بغیر نمک مرچ کی سل پر پیس کراور نچوڑ کر اس کا پانی۔ مطلب یہ ہے کہ آپ جس طرح بھی آسانی سے استعمال کر سکیں۔ چھ ماہ تک سویا کا ساگ استعمال کر لیں۔انشاء اللہ چہرے کی جھائیاں ختم ہو جائیں گی اور رنگ سرخ و سفید ہو جائے گا۔ چہرے میں کشش پیدا ہو جائے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س