Topics

گندے خیالات

سوال:  چھٹی کلاس میں اپنے اسکول میں اکیلی تھی۔ دماغ پڑھنے کی طرف تھا۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے کہا کہ کل تم مر جاؤ گی۔ پھر گالوں پر جھنجھنی سی محسوس ہوئی۔ بے چینی وغیرہ ہوئی۔ گھر والے سمجھے کہ خدانخواستہ دل کا دورہ پڑا ہے۔ مجھے ہسپتال لے گئے۔ پھر اسی دوران میری استانی قرآن پڑھانے آئیں تو لگا جیسے کوئی میرا گلا گھونٹ رہا ہو پھر غلیظ غلیظ خیالات آنا شروع ہو گئے۔ جب اذان ہوئی تھی تو دل چاہتا تھا کہ کان بند کر لوں۔ قرآن ہاتھ میں لیتے ہی غلیظ خیالات آنے شروع ہو جاتے تھے۔ اب بھی میں قرآن وغیرہ پڑھ نہیں سکتی۔ ایک دفعہ کوشش کی تھی کہ نماز پڑھ کر دیکھوں۔ پڑھنے بیٹھی۔ چار رکعت ادا کی تھی کہ ایسے لگا جیسے کسی نے جکڑ رکھا ہو۔ جب سے اب تک میں نے کبھی نماز نہیں پڑھی۔ میں جب رات میں سوتی ہوں تو منٹ منٹ پر ڈر جاتی ہوں۔ یہ دورہ مہینے میں ایک یا دو دفعہ ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو ایسا بھی لگتا ہے کہ جیسے میرا جسم اکڑ گیا ہو۔ پاؤں اٹھانے کی کوشش کرتی ہوں لیکن اٹھا نہیں سکتی۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ وہم ہے۔ حالانکہ وہم بالکل نہیں ہے۔ آپ یقین کریں۔ مجھے روز یہ تکلیف ہوتی ہے۔ ایک رات میں نہانے گئی تو ٹانگیں کانپنے لگیں۔ جب سے میں صحیح طریقے سے نہا بھی نہیں سکتی۔ روز سوچتی ہوں کہ میں کل مر جاؤں گی۔ پرسوں مر جاؤں گی۔ اسی طرح آج چھ سال بیت گئے۔ میں نہ مرتی ہوں نہ جیتی ہوں۔ دل چاہتا ہے کہ روز پانچ وقت کی نماز پڑھوں۔

جواب: آپ نے جو تکلیف دہ کیفیت بیان کی ہے اس سے نجات پانے کے لئے کورے یا دھلے ہوئے کھدر یا لٹھے کا ایک کرتا سلوایا جائے۔ یہ کرتا جسم پر ایک ایک بالشت زائد ہو اور تخنوں تک نیچا ہو۔ آستینیں بھی ایک ایک بالشت کھلی ہوئی ہوں۔ کسی ایک ایسے کمرے میں جس میں اندھیرا ہو(اندھیرا نہ ہو تو اندھیرا کر لیا جائے) یہ کرتا پہن کر پندرہ منٹ تک ٹہلئے اور ٹہلتے وقت

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَoاَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِoمَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنَo

پڑھتی رہئے۔ پندرہ منٹ کے بعد اندھیرے ہی میں کرتا اتار کر تہہ کر کے اس کمرے میں کسی محفوظ جگہ رکھ دیں۔ جب تک بیان کردہ ذہنی کیفیت دور ہو یہ عمل جاری رکھیں۔ اس میں اندھیرا شرط ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س