Topics
تقریباً تین سال سے مجھ پر عجیب سی کیفیت ہے۔
ہر وقت عجیب سا خوف اور ڈر سوار رہتا ہے اور عجیب عجیب خیالات آتے ہیں کہ کہیں یہ نہ
ہو جائے کہیں وہ نہ ہو جائے۔ غرض یہ کہ لوگوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔ میں ایک پر اعتماد
اور نڈر لڑکی تھی لیکن خوف نے مجھے بزدل اور کمزور بنا دیا ہے۔ میں لوگوں میں بیٹھتے
ہوئے گھبراتی ہوں۔ میں سروس کرتی ہوں اس لئے لوگوں سے ملنا پڑتا ہے۔ لیکن میں اپنی
اس حالت سے سخت پریشان ہوں۔ گھر کا ماحول بھی عجیب ہے اور کوئی دوسرے پر اعتبار نہیں
کرتا۔ ہر شخص دوسرے پر شک کرتا ہے۔ والد فوت ہو چکے ہیں۔ میں ان حالات میں سخت پریشان
اور دل برداشتہ ہوں۔ مجھے زندگی میں کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی۔ میری آپ سے التجا ہے
کہ کوئی وظیفہ عنایت کریں تا کہ میں پھر سے بااعتماد اور نڈر ہو جاؤں اور میری شخصیت
سے بے اعتمادی، خوف، ڈر، شک ، بزدلی اور منفی سوچیں ختم ہو جائیں۔
جواب:
ہر نماز کے بعد تھوڑی دیر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں۔ اس کے بعد 30بار اللہ کے دوستوں
کو خوف اور غم نہیں ہوتا زبان سے دہرائیں۔ چالیس دن تک۔ ہر جمعرات کو دو روپے خیرات
کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س