Topics

سینہ میں گلٹی

سوال:  بابا جی، میں آپ کی خدمت میں ایک مسئلہ لے کر حاضر ہو رہی ہوں۔ امید ہے اپنی بیٹی سمجھ کر توجہ فرمائیں گے۔

دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہوں۔ پیٹ میں ناف سے نیچے ہلکا ہلکا درد رہتا ہے۔ خصوصاً زیادہ دیر بیٹھنے سے یہ درد بڑھ جاتا ہے۔ جسم ہر وقت گرم رہتا ہے اور ایسا لگتا ہے اندر سے جل رہی ہوں۔ بدن میں درد اور سر میں درد کے ساتھ گردن میں بھی درد کی شکایت ہے۔ میرے دائیں بریسٹ میں ایک گلٹی سی ہے جس میں درد ہوتا ہے اور ساتھ ہی چبھن بھی ہوتی ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ درد فطری ہے یا کسی بیماری کی علامت ہے؟

ایک درخواست اور ہے کہ میں سلسلہ عظیمیہ میں بیعت ہونا چاہتی ہوں تا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر سکوں اور اس قافلے میں شریک ہو سکوں جس کی نشاندہی آپ نے کتاب روحانی نماز کے انتساب میں کی ہے۔ روحانی نماز بہت پسند آئی اور جس نے بھی پڑھی پسند کی۔ انتہائی عمدہ کاوش پر مبارکباد قبول کریں۔

جواب: “ایام” میں خرابی نظر آتی ہے۔ اس کا علاج بہت ضروری ہے۔ فوراً کسی لیڈی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر یہ مرض کچھ عرصہ اور رہ گیا تو خدانخواستہ گلٹی کے آپریشن کا خطر ہ ہے۔ علاج میں کوتاہی ہرگز نہیں ہونی چاہئے۔

سلسلہ عظیمیہ میں داخل ہونے کے لئے الگ سے خط لکھیں اور اس خط میں دوسری کوئی بات نہ لکھی جائے۔ انشاء اللہ آپ کو ایک فارم ارسال کر دیا جائے گا وہ آپ پر کر کے ارسال کر دیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س