Topics

یَامُصَّوِرُ پڑھیں

سوال:  میری عمر بیس برس ہے مگر نسوانی حسن بالکل نہیں ہے۔ ہڈیاں بھی بالکل کمزور اور باریک ہیں۔ ذرا بھی کشش نہیں ہے۔ میری ایک آنکھ بھینگی ہے جس کی وجہ سے یہ شکل بھی عجیب سی معلوم ہوتی ہے۔ بیس کی بجائے بارہ سال کی لگتی ہوں۔ بھینگی آنکھ، شکل جسامت اور نسوانی حسن نہ ہونے کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہوں۔ دوسرے لوگوں سے گفتگو کرنے سے پرہیز کرتی ہوں۔ ہر وقت Tenseرہتی ہوں کہ کوئی مذاق نہ اڑائے بات کرتے ہوئے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔ بہت گھبراجاتی ہوں۔

میرا نکاح ہو گیا ہے۔ رخصتی چند مہینوں میں ہونے والی ہے۔ خواہش ہے کہ اس سے پہلے نسوانی حسن میں اضافہ ہو احساس کمتری سے نجات مل جائے۔ جسامت اور ہڈیاں مناسب ہو جائیں۔ کوئی روحانی علاج بتائیں کیونکہ خرچہ کرنے کی استطاعت نہیں ہے۔

خوش بھی نہیں رہتی بس پریشانی سی لگی رہتی ہے۔ ہر وقت افسردہ خیالات ستاتے ہیں۔ خود ہی بنتی رہتی ہوں اور پریشان ہوتی رہتی ہوں۔ میں نے اتنے ڈھیر سارے مسائل تو لکھ دیئے ہیں۔ امید ہے کہ آپ جلد ہی کوئی روحانی علاج تجویز فرمائیں گے اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔

جواب: رات کو سوتے وقت 100بار یا مصور پڑھ کر دس منٹ تک نیلی روشنی کا مراقبہ کیا کریں۔ شادی کے بعد انشاء اللہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س