Topics

کوئی پارٹی اٹینڈ نہیں کر سکتی

سوال:  میرا مسئلہ بہت سنگین ہے۔ مجھے عرصہ دراز سے خارش ہے۔ کسی طرح آرام نہیں آ رہا۔ بہت سے علاج کروائے۔ روحانی، طبی، ڈاکٹری، مگر کوئی بھی دوا آج تک کارگر نہ ہو سکی۔ میں نے پچھلے سال عمرہ کی سعادت بھی حاصل کی۔ مگر اللہ تعالیٰ کے گھر جا کر بھی آرام نصیب نہیں ہوا۔ خارش مخصوص جگہوں پر ہوتی ہے جو بہت تکلیف کی بات ہے۔ کوئی محفل یا پارٹی اٹینڈ نہیں کر سکتی۔ ہر وقت طبیعت بے چین رہتی ہے۔ آپ بہت سے لوگوں کے مسائل حل کرتے ہیں اور لوگوں کو فائدہ بھی ہوتا ہے۔ میرا یہ مسئلہ حل ہو جائے تو میں سمجھوں گی کہ ساری دنیا کے مسائل حل ہو گئے ہیں اور ساری دنیا تندرست ہو گئی ہے۔

عامل حضرات کا کہنا ہے کہ کسی نے کچھ کرا دیا ہے مگر ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی کسی پر شک ہے۔ آپ کی طرف سے امید کی کرن نظر آئی تھی۔ اس لئے میں نے آپ کو خط لکھ دیا ہے۔ براہ مہربانی میرا یہ سنگین مسئلہ ضرور حل کریں۔ میں ایک پس ماندہ اور مولوی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ اس لئے آپ میرا نام شائع نہ کریں۔

جواب: سات دانے عمدہ قسم کے عناب شام کے وقت پانی میں بھگو دیں۔ صبح سورج طلوع ہونے سے پہلے عناب نچوڑ کر پھوک پھینک دیں اور پانی پی لیں۔ 21روز میں انشاء اللہ خارش ختم ہو جائے گی۔سرخ مرچ اور مصالحہ دار اشیاء سے پرہیز کریں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س