Topics
جواب: بہت زیادہ گہرائی میں جا کر حالات کا
تجزیہ کرنے سے دماغ کی سکرین پر جو فلم ڈسپلے (DISPLAY) ہوئی ہے۔ اس کے کرداروں میں ایک بڑا کردار یہ ہے کہ آپ کے والد صاحب
سے دانستہ اور نادانستہ لوگوں کی حق تلفی ہوئی ہے وہ ضرور کسی ایک محکمہ میں ملازم
رہے ہیں، جہاں لوگوں کی دل آزاری کرنا ایک مشغلہ بن جاتا ہے۔ کسی باپ کے اس کردار کی
وجہ سے اولاد کے اوپر بدبختی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ یہاں یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ باپ
کی غلطیوں کا خمیازہ اولاد کیوں برداشت کرے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جب اولاد باپ یا ماں
کے ورثہ سے فائدہ اٹھاتی ہے تو باپ یا ماں کے غلط طرز فکر کا نقصان ہونا بھی عین انصاف
پر مبنی ہیں۔ آپ کا خط پڑھ کر بہت رنج ہوا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان خراب حالات سے رستگاری
دے۔
روحانی علاج یہ ہے:
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
یَا وَدُوْدُ یَا وَدُوْدُ یَا وَدُوْدُ
اَللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا
ھُوَالْحَیُّ الْقُیُّوْمُoلَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّی کُنْتُ
مِنَ الظَّالِمِیْنَoقُلْ ھُوَاللّٰہُ اَحَدُٗoیُحِبُّوْ
نَھَمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ اَشَدُّ حَبًّا لِلّٰہِo
عشاء کے بعدایک سو ایک مرتبہ پڑھ کر ہاتھوں
پر دم کریں اور ہاتھ تین بار چہرے پر پھیر لیں۔ یہ عمل نوے دن تک جاری رکھیں۔ ناغے
کے دن شمار کر کے بعد کو پورے کر لیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س