Topics

موت اور خوشی کی لہر

سوال:  مجھے کوئی روحانی طریقہ بتایئے کہ میں عام انسانوں کی طرح خوشحال زندگی گزاروں۔ میں دو بچوں کی ماں ہوں۔ نماز بھی باقاعدگی سے پڑھتی ہوں مجھے کسی قسم کا کوئی دکھ نہیں پھر بھی میں اپنی عادتوں کی وجہ سے ہر وقت اداس اور پریشان رہتی ہوں۔ میں ہر کسی سے حسد کرتی ہوں۔ چغل خور ہوں، بغض، کینہ، جلن، غصہ میری عادت بن گئی ہے۔ کسی کو خوش دیکھ کر خوشی نہیں کرتی۔ ہر وقت اکیلی رہتی ہوں۔ کوئی مرتا تو میرے اندر خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ میں کھل کر کسی سے بات نہیں کر سکتی۔ کوئی اچانک آواز دے تو دل دھڑکنے لگتا ہے۔ انتظار بالکل نہیں کر سکتی۔ زندگی کا ایک ایک دن گن گن کر گزارتی ہوں۔ عام لڑکیوں کی طرح نہ مذاق کر سکتی ہوں اور نہ برداشت کر سکتی ہوں۔ کوئی کسی کی تعریف کرتا ہے تو مجھے اذیت ہوتی ہے جبکہ میرا اس شخص سے کوئی تعلق بھی نہیں ہوتا۔ آپ میرا علاج کریں آپ کے لئے اگر دعا نہیں تو بددعا بھی نہیں کروں گی۔

جواب: اسٹین لیس اسٹیل کا ایک پیالہ لے کر صبح اندھیرے میں اور رات کو سوتے وقت چمچہ سے بجائیں۔ اسٹین لیس اسٹیل کے کٹورے پر تھوڑا سا پانی بھی ڈال لیا کریں۔ چمچہ سے جلترنگ کا ساز روزانہ دونوں وقت دس دس منٹ تک بجائیں۔ جس وقت آپ یہ ساز بجائیں آپ کے علاوہ کمرے میں کوئی نہ ہو۔ سونے سے پہلے کھلے آسمان کے نیچے لیٹ کر ستارے دیکھا کریں۔ ستارے دیکھتے وقت گردن گھماتی رہیں ایک جگہ ٹکٹکی باندھ کر نہ دیکھیں۔ یہ عمل تین ماہ تک کریں۔ نیلی شعاعوں کا پانی تیار کر کے دو اونس صبح اور شام پی لیا کریں۔ اس عمل کو آپ 21یوم تک کریں۔

 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س