Topics

قبل از وقت ولادت

سوال:  میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عمر دراز اور صحت کاملہ دے۔ آپ جس طرح دکھی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں اس کی مثال موجودہ حالات میں کہیں نہیں ملتی۔ میں بھی آج اپنا ایک ذاتی مسئلہ لے کر حاضر ہوئی ہوں امید ہے مایوس نہیں کریں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی کو تقریباً پانچ سال ہو گئے ہیں۔ خوشحال اور اچھی زندگی گزار رہی ہوں۔ ایک بیٹا بھی اللہ نے دیا ہے۔ اس کے بعد کئی دفعہ ماں بننے کے روشن امکانات پیدا ہوئے لیکن اللہ کو منظور نہیں ہوا۔ ایک دفعہ ایک بیٹی جس کی ولادت سات ماہ ہوئی اور ایک ہفتہ بعد انتقال کر گئی۔ پھر اس کے بعد ایک بیٹا آٹھ ماہ میں ہوا۔ وہ طبعی لحاظ سے بہت کمزور ہے۔ جس کو دیکھ کر ہر وقت پریشان ہوتی ہوں۔ کوئی عمل بتا دیں تا کہ میرا کمزور بچہ صحت مند ہو جائے اور بعد میں دوسری اولاد اپنی مقررہ معیاد کے بعد ولادت پائیں۔

جواب: آپ اپنے نومولود بچے کو ایک چمچہ شہد پر یاودود پڑھ کر کھلا دیا کریں۔ 21دن کے اس عمل سے آپ کا بچہ صحت مند ہوجائے گا۔ وہ تمام خواتین جو اس بیماری کا شکار ہیں ان سب کو ہدایت کی جاتی ہے کہ دوران حمل پیٹ پر ہاتھ رکھ کر یا مبدی پڑھیں۔ عمل کی مدت مسلسل دو ماہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے حمل ساقط نہیں ہو گا اور بچوں کی ولادت بروقت عمل میں آئے گی۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س