Topics

قبض اور گیس

سوال:  میں تقریباً4یا پانچ سال سے سمجھ نہ آنے والی الجھن میں گرفتا ر ہوں۔ میرے دل میں ہول اٹھتی رہتی ہے، دل گھبراتا رہتا ہے، کبھی دل تیز تیز چلے لگتا ہے، کبھی دل ڈوبتا محسوس ہوتا ہے، ہاتھ پیروں میں پسینے آتے ہیں۔ شدید گھٹن ہوتی ہے دم گھٹتا ہے۔ دماغ بھاری معلوم ہوتا ہے ، سن رہتا ہے، کان سائیں سائیں کرتے ہیں۔ دماغ میں برے خیالات آتے ہیں۔ نا امیدی نظر آتی ہے۔ کبھی نیند آتی ہے، کبھی نیند نہیں آتی۔ دل و دماغ پر انجانا خوف و ہراس طاری رہتا ہے۔ دنیا میں دل نہیں لگتا کوئی امنگ نہیں ہے۔ زندگی بوجھ معلوم ہوتی ہے۔ اچھے خیالات ختم ہو گئے ہیں۔ سارا بدن خاص طور سے ٹانگیں لرزتی ہیں۔ مجھ سے اچھے تو بڈھے لوگ ہیں جو چل پھر لیتے ہیں۔ میں تو بڈھوں سے بھی بدتر ہو گئی ہوں۔ پیٹ اور سینہ میں شدید جلن ہے۔ اپنا چہرہ دیکھتی ہوں تو خوف آتا ہے کہ میں روز بروز کمزور اور ناتواں ہو رہی ہوں، رونا آتا ہے اور روتی ہوں۔ بچوں کو سنبھال نہیں سکتی نہ شوہر کی خدمت کر سکتی ہوں۔ میرے ماشاء اللہ چھ بچے ہیں۔ تمام بڑے بڑے ڈاکٹروں حتیٰ کہ آغا خان ہسپتال کراچی میں بھی دکھایا مگر کوئی دوا فائدہ نہیں کرتی۔ آپ اللہ کے واسطے میری الجھن اور پریشانی کا حل بتا دیں۔

جواب: قبض اور گیس کا علاج ہو جانے سے آپ کی تمام تکلیفیں ختم ہو جائیں گی۔ آپ کو گیس اور قبض کی تکلیف ہے۔ مقامی طور پر کسی طبیب سے علاج کرائیں۔ چکنائی اور فریج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ دل کھول کر خیرات کیا کریں۔


Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س