Topics
میں علم نجوم کو جھٹلاتی تو نہیں ہوں مگر اس
سے کہیں زیادہ اللہ کے کلام پر بھروسہ کرتی ہوں۔ اس لئے میرے مسئلے کا حل زائچے سے
نہیں کسی وظیفے سے بتایئے۔ جس سے میری شادی ہوئی ان کو ہم پہلے سے جانتے تھے۔ رشتہ
بھی سب کی رضامندی سے ہوا مگر شادی کے بعد خاوند صاحب کے طور طریقے بدل گئے۔ لگتا نہیں
تھا کہ یہ وہی ہیں جن کے منہ میں زبان بھی نہ تھی۔ شوہر نے جب نظریں بدل لیں تو دیور
صاحب کے اوپر مہربانی کا بھوت سوار ہو گیا۔ میں نے گھر والوں سے شکایت کی اس کے خط
پڑھوائے مگر کسی نے اثر نہ لیا۔ اس بے غیرت کے خط بھی ابھی تک میرے پاس ہیں۔ اب شوہر
کہتے پھر رہے ہیں کہ میں اپنی بیوی کو چھوڑ رہا ہوں۔ آپ سوچ نہیں سکتے کہ جس شخص کو
میں اتنا اونچا سمجھتی تھی وہ ایسا نکلا تو میرا کیا حال ہو گا ۔ میں نے اپنی والدہ
سے شکایت کی۔ انہوں نے سسرال والوں سے اور میرے شوہر سے کہا کہ تم یہ بے غیرتی کر رہے
ہو۔ صاحب توبہ کریں۔ ان کے اوپر کسی کی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ اپنے ہر دوست
سے یہی کہتے ہیں کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہوں۔ تم اس کے ساتھ شادی کر لو۔ تمہارا
احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گا۔
جواب: یہ نفسیاتی کیس ہے۔ آپ کسی ماہر نفسیات
سے رجوع کر کے اپنے شوہر کا علاج کروائیں اور اپنے شوہر کی مجبوری سمجھ کر ان سے نفرت
کرنے کی بجائے، ان سے پیار کریں۔ روحانی علاج یہ ہے۔ تین وقت ایک ایک چمچہ شہد کے اوپر
ایک ایک بار سورہ کوثر پڑھ کر دم کر کے کھلائیں۔ رات کو سوتے وقت شوہر کے تکیہ کے دائیں
بائیں ایک ایک گلاب کا پھول رکھ دیاکریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س