Topics

صورت حال تشویش ناک ہے

سوال:  بیماری کچھ عجیب طرح کی ہے۔ بعض اوقات مجھے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے میرا جسم اندر سے کانپ رہا ہے۔ خاص طور پر ٹانگیں زیادہ کانپتی ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے ان میں جان نہیں ہے۔ بیرونی طور پر جسم کانپتا نظر نہیں آتا۔ طبیعت بھی گری گری رہتی ہے۔ دل چاہتا ہے مجھے کوئی نہ بلائے اور نہ ہی میں کوئی کام کروں۔ حالانکہ کام کے معاملے میں کبھی میں نے سستی نہیں کی تھی۔ دماغ بھی کمزور رہنے لگا ہے۔ سر کے بال مسلسل گر رہے ہیں۔ اب تو سفید بال بھی اگنا شروع ہو گئے ہیں۔ سر میں بھی درد رہتا ہے۔ جسم میں قوت مدافعت کی بڑی کمی ہو گئی ہے۔ بہت جلدی تھک جاتی ہوں۔ عبادت میں بھی دل نہیں لگتا۔ نماز پڑھوں تو دماغ نہ جانے کیا کیا سوچتا رہتا ہے۔ نماز ختم ہو جاتی ہے لیکن مجھے پتہ نہیں چلتا کہ میں نے کیا پڑھا ہے۔ یہ صورت حال میرے لئے بڑی تشویشناک ہے۔ مذہب کے بارے میں عجیب عجیب معکوس خیالات دل میں آتے ہیں۔

جواب: سفید چنبیلی کا پھول، چار پھول صبح سورج نکلنے سے پہلے درخت میں سے توڑ کر ہتھیلی پر رکھیں اور سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے سے خوب اچھی طرح مسلیں اور تھوڑی سی چینی ملا کر نہار منہ کھا لیں۔ مسلسل چالیس روز تک یہ عمل جاری رکھیں۔ خط میں مندرجہ تفصیلات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کمزوری قلب کی مریضہ ہیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س