Topics

شوہر کی طرف پُشت

سوال:  آج کل میں سخت پریشان ہوں۔ میرے شوہر پاکستان میں ایک کمپنی میں جنرل منیجر تھے اور انہوں نے اپنی سیکرٹری‘ ایک غیر مسلم عورت سے تعلقات بڑھا لئے۔ اس بات کا دفتر میں لوگوں کو پتہ چلا تو مجھے ہر طرف سے فون آنے لگے کہ تم کیسی عورت ہو، اپنے شوہر کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ میں نے ان کو بہت کچھ سمجھایا کہ آپ کے بچے بڑے ہو گئے ہیں۔ یہ سب ٹھیک نہیں ہے جو آپ کر رہے ہیں۔ عزیز رشتہ دار کیا کہیں گے۔ شرم کریں۔ تو میرے شوہر نوکری چھوڑ کر ملک سے باہر چلے آئے۔ سوچا تھا کہ اب میری زندگی کے دن اچھے گزریں گے۔ لیکن یہاں کے حالات ایسے ہیں کہ میں لکھنا بھی چاہتی ہوں تو میرا ہاتھ کپکپا جاتا ہے۔ رات دن میری آنکھیں بھیگی رہتی ہیں۔ دل اداس اور بے چین رہتا ہے اور شوہر اس عورت کے خطوں اور ٹیلی فون سے دل بہلاتے ہیں۔ مجھ سے سخت نفرت کرنے لگے ہیں۔ یہاں ویسے بھی ماحول آزادانہ ہے۔ خدا کے واسطے کوئی چیز پڑھنے کو بتائیں۔

جواب: سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد رات کو سونے سے پہلے 300بار یا مقتدر پڑھ کر شوہر کے خیال میں آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں اور پندرہ منٹ تک بیٹھی رہیں اور پھر شوہر کی طرف پشت کر کے سو جائیں۔ عمل کی مدت دو ماہ دو دن ہے۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س