Topics

شوہر شکل نہیں دیکھتا

سوال:  میں ایک شادی شدہ عورت ہوں اور کئی بچوں کی ماں ہوں۔ ابتدائی سالوں میں شوہر نے مجھے بھرپور پیار دیا۔ میری آسائش و آرام کا ہر طرح سے خیال رکھا۔ لیکن اب ان کی توجہ مجھ سے ہٹتی جا رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ میری صورت تک دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔ راتوں کو دیر سے گھر آنا ان کا معمول بن گیا ہے۔ گھر کے کسی معاملے میں وہ دلچسپی نہیں لیتے۔ کسی بیمار کے علاج سے غرض ہے نہ بچوں کی تعلیم و تربیت سے دلچسپی۔ آخر اس رویے کی کیا وجہ ہے؟

جواب: گھریلو سکون کے لئے ضروری ہے کہ میاں بیوی میں ذہنی ہم آہنگی ہو۔ جس طرح بیوی شوہر سے التفات چاہتی ہے اس طرح شوہر بھی چاہتا ہے کہ شریک حیات اس کی فطری ضروریات کا خیال رکھے۔ یہ درست ہے کہ بچے ہو جانے کے بعد عورت خاوند کی نسبت بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے پر مجبور ہے۔ بچوں کی نگہداشت اور دیکھ بھال میں اس کی صحت کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوتی ہے۔ اس کے اندر وہ ولولہ اور جوش بھی نہیں رہتا جس کی خاوند توقع کرتا ہے۔ لیکن ہر ذہین بیوی شوہر اور بچوں کے ساتھ زندگی گزارنے میں توازن برقرار رکھتی ہے۔ خط کا تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ نے اپنی ساری توجہ بچوں پر مرکوز کر دی ہے اور آپ کے شوہر آپ کے اس طرز عمل کو ناپسند کرتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ شوہر کے حقوق کا بھی خیال رکھیں۔ بات بے بات پر لڑنا جھگڑنا اور انہیں بار بار اس بات کا احساس دلانا کہ وہ آپ میں اور بچوں میں دلچسپی نہیں لیتے۔ صحیح طرز عمل نہیں ہے۔ شوہر کے حقوق پورے کریں اور ان کی ذہنی، جسمانی ضرورتوں کا پورا پورا خیال رکھیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س