Topics

شرمندگی ہوتی ہے

سوال:  میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری بغلوں سے بہت بدبو آتی ہے۔ میرے شوہر اور سسرال والے سب مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ اب میری ساس صاحبہ نے مجھے میکے بھیج دیا ہے کہ علاج کروا کے آؤ۔ میں نے اس بدبو کا علاج کروایا تھالیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑا۔ سسرال میں بچے بھی مجھے ٹوکتے ہیں۔ اس بدبو کی وجہ سے میں شرمندگی کی زندگی گزار رہی ہوں۔ بابا جی! آپ کو قلندر بابا اولیاءؒ کا واسطہ جس طرح بھی ممکن ہو اگلے مہینے کے روحانی ڈائجسٹ میں مجھے اس مرض کا علاج ضرور بتائیں۔ میں ساری زندگی آپ کی احسان مند رہوں گی۔ آپ میرے روحانی باپ ہیں۔ مجھے اس مرض سے نجات دلایئے تا کہ میں آرام سے زندگی گزار سکوں۔

جواب: آپ کی آنتوں کے اندر جھلی میں ایک ایسی رطوبت پیدا ہو گئی ہے جو سڑنے کے بعد زہریلی ہو جاتی ہے۔ یہ تیزابیت جب بڑ ھ جاتی ہے تو دماغ کے اندر وہ خلیے جو بدبو اور خوشبو کی حس کو الگ الگ کرتے ہیں متاثر ہو جاتے ہیں۔ دماغ کے خلیے متاثر ہونے سے پسینہ بدبودار ہو جاتا ہے۔ بغلوں میں زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اس لئے بغلوں میں زیادہ کثافت جمع ہو جاتی ہے اور ہوا کے ساتھ بدبو بالوں میں پھیل جاتی ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ آپ رات کو سوتے وقت دودھ میں لکویڈ پرافین پئیں۔ گیارہ روز اور زیادہ سے زیادہ اکیس روز کا علاج بالکل کافی ہے۔ کھانوں میں ہر قسم کے گوشت اور انڈے سے پرہیز کریں۔ فریج میں رکھی ہوئی کوئی چیز استعمال نہ کریں۔ فریج میں رکھا ہوا پانی بھی نہ پئیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س