Topics

خوشی بیماریوں کا علاج

سوال:  میں جسمانی طور پر بہت کمزور اور لاغر ہوں۔ میرے جسم کی تمام ہڈیاں ابھری ہوئی ہیں اور کھال سمٹ کر رہ گئی ہے۔ مجھ سے وزن بھی نہیں اٹھتا اور بہت جلد تھک جاتی ہوں۔ ہڈیوں میں درد بھی رہتا ہے۔ چہرے کی رنگت دن بدن جلتی رہتی ہے۔ پہلے مجھے ہر وقت چھینک اور بند نزلے کی شکایت رہتی تھی۔ نزلہ تو ختم ہو گیا لیکن اب شام ہوتے ہی سر میں درد رہنے لگا ہے۔ سر کے بال تیزی سے جھڑ رہے ہیں۔ بالوں کی رنگت گہری بھوری ہو گئی ہے۔ اور ان کی چمک بھی ختم ہو گئی ہے۔ طبیعت میں بہت چڑچڑا پن آ گیا ہے۔ دل بہت افسردہ اور غمگین رہتا ہے۔ کوئی چیز دل کو نہیں بھاتی۔ ہر وقت ماضی میں کھوئی رہتی ہوں۔ سوچنے کی عادت پڑ گئی ہے۔ کبھی نماز پڑھتی ہوں اور کبھی بالکل فارغ ہو جاتی ہوں۔ حافظہ بھی کمزور ہو گیا ہے۔

جواب: اللہ کا نام لے کر آپ ہر طرف سے ذہن ہٹا کر قبض کا علاج کریں۔ جو آپ کو بہت پرانا ہے۔ انشاء اللہ طبیعت بحال ہو جائے گی۔ خوش رہا کریں اور خوش رہنے والے بندے بہت کم ہیں۔ خوشی بجائے خود بہت سی بیماریوں کا علاج ہے۔ 

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س