Topics
آپ ایسا عمل تحریر فرما دیں کہ میرا چہرہ حسین
اور خوبصورت ہو جائے اور رخصتی سے پہلے میں سراپا حسن بن جاؤں۔ اپنے خاندان اور سسرال
کے خاندان میں سب سے زیادہ دلکش اور خوبصورت ہو جاؤں۔ میرے نقش و نگار پر کشش اور خوبصورت
ہو جائیں۔ خدا اور رسولﷺ کے واسطے پہلی فرصت میں جواب دیں۔ خدا کے لئے میری بے بسی
اور مجبوری پر رحم کریں۔ شدت سے جواب کی منتظر ہوں۔
جواب: سب کاموں سے فارغ ہونے کے بعد رات کو
سونے سے پہلے شیشے کے ایک مرتبان(Jar)میں
اوپر کا ایک چوتھائی حصہ خالی چھوڑ کر پانی بھر دیں۔ پانی میں ہلکا نیلا رنگ ملا دیں
کہ پانی گہرا نیلا نہ ہو۔ اس جار کو میز یا لکڑی کے اسٹول پر رکھ دیں اور کرسی پر بیٹھ
کر مرتبان کے اندر آسمانی رنگ پانی پر نظر جمائیں۔ جب نظر ٹھہر جائے تو ارادہ کی قوت
سے پانی کو حرکت دیں یعنی یہ تصور کریں کہ پانی جار کے اندر چکر لگا رہا ہے۔
اس عمل سے آپ کے اندر یہ احساس کہ آپ بدصورت
ہیں ختم ہو جائے گا اور آپ خود اپنے اندر بے پناہ نسوانی کشش محسوس کریں گی۔ ظاہر ہے
جو آدمی خود کو بدصورت نہیں سمجھتا لوگ اسے خوبصورت سمجھتے اور دیکھتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س