Topics

بے جوڑ شادی

سوال:  میں سب جگہ سے مایوس ہو گئی ہوں۔ آپ اس خط کا جواب جلدی اور تفصیل سے دیجئے گا۔ میں بچپن سے ہی دکھ اٹھاتی آ رہی ہوں۔ اب 22سال کی ہو چکی ہوں۔ گیارہ سال کی عمر میں ماں نے میری شادی کر دی تھی اس وقت شوہر کی عمر23سال تھی۔ شوہر کا حال یہ ہے کہ جب میں ماں بننے والی ہوتی ہوں تو گھر میں چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے، نہ پیسے دے کر جاتا ہے اور نہ کوئی راشن ڈال کر جاتا ہے۔ ایک سال چار ماہ گزر چکے ہیں، نہ تو مجھے سروس ملتی ہے اور نہ بہن بھائی اچھا سلوک کرتے ہیں۔ دنیا اکیلے بھی رہنے نہیں دیتی۔ میں چاہتی ہوں کہ شوہر اگر مجھے رکھنا نہیں چاہتے تو حق مہر دے دے تا کہ میں معاش کا کوئی بندوبست کر لوں۔

جواب: پانچ وقت نماز کی پابندی کریں اور فجر کی نماز کے بعد 41بار سورہ فاتحہ پڑھیں۔ سورہ فاتحہ میں الرحمٰن الرحیم100بار پڑھیں۔ یہ عمل 90دن تک کر لیں۔ آپ خود اپنا محاسبہ بھی کریں۔ ایسا تو نہیں کہ شادی کے بعد آپ کے خیال میں بار بار یہ بات آ رہی ہو کہ میری شادی عمر کے حساب سے صحیح وقت پر نہیں ہوئی۔ اور اس خیال نے آپ کے شوہر کی کمزوریوں کو زیادہ کر دیا ہو۔ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سوچتی ہوں کہ بچپن کی شادی ٹھیک نہیں ہوتی۔ باشعور ہو کر شادی کی جائے تو زیادہ اچھی زندگی گزرتی ہے اور آپ شوہر سے حق مہر لے کر دوسری شادی کرنا چاہتی ہوں ، بلاشبہ کم عمری کی شادی اچھی نہیں ہوتی لیکن جب بچے ہو جائیں تو والدین کو اولاد کے لئے ایثار کرنا چاہئے بصورت دیگر بچے ذہنی طور پر پس ماندہ رہ جاتے ہیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س