Topics

بے اولاد بہنوں کے لئے

سوال:  میں اپنی ان دکھی بہنوں کا علاج کرنا چاہتی ہوں جو اولاد کے لئے ترستی ہیں اور اولاد نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے۔ اس لئے مجھے کوئی وظیفہ یا دوا جس سے بے اولاد بہنوں کے دکھ کا مداوا ہو سکے عنایت فرمائیں تا کہ میں دکھی انسانیت کے کام آ سکوں۔ خداوند کریم آپ کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اور آپ کا یہ سلسلہ فیض ہمیشہ جاری رہے۔ آمین

جواب: بانجھ پن کا علاج یہ ہے کہ نیلی شعاعوں کا تیل کمر میں، ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر جو کولہوں کے درمیان ہوتا ہے، دائروں میں رات کو اور صبح کو دس دس منٹ مالش کریں۔ تیل تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے:

ایک نیلے رنگ کی شیشے کی بوتل کو اچھی طرح صاف کر کے اس میں کچی گھانی کا خالص السی کا تیل بھر لیں۔ اگر نیلی بوتل نہ ملے تو پکی شیشے کی سفید بوتل پر چاروں طرف نیلے رنگ کا ٹرانسپیرنٹ کاغذ لپیٹ دیں اور اس میں بوتل کو چالیس یوم تک روزانہ چار چھ گھنٹے کھلی دھوپ میں رکھیں۔ اگر اس عرصہ میں بارش آ جائے یا بادل چھا جائیں تو یہ دن شمار کر لیں اور چالیس روز کے بعد اتنے دن مزید دھوپ میں رکھ کر یہ کورس پورا کر لیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س