Topics
جواب: گیرو کو پانی میں ملا کر لگائیں۔ کچھ
عرصہ میں کیل اور مہاسوں کے نشانات ختم ہو جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ غذاؤں میں بادی
اور ثقیل اشیاء سے پرہیز کریں۔ ترکاریاں اور پھل زیادہ کھائیں۔ جہاں تک چشمے کا تعلق
ہے تو فریم کا انتخاب اس طرح کیا جا سکتا ہے کہ وہ چہرے کی مناسبت سے برا نہ معلوم
ہو۔ چشمے کے استعمال کے ساتھ ساتھ آپ کی بصارت کو قوت دینے کے لئے اس نسخہ پر عمل کریں۔
صبح نہار منہ ایک بادام اور ایک ماشہ اسپغول
صاف شدہ لیں۔ بادام کی گری رات کو بھگو دیں اور صبح اس کا چھلکا صاف کر دیں۔ صاف کھرل
میں بادام کی گری پیسئے اور جب وہ بالکل باریک ہو جائے تو اس میں تھوڑا سا پانی ڈال
دیں۔ پھر اسپغول ڈال کر پئیں۔ پانی بہت تھوڑا سا ڈالتے رہیں۔ اس مشروب کو کوئی چیز
شامل کئے بغیر پی لیں اور کم از کم آدھا گھنٹہ تک کوئی چیز نہ کھائیں۔ تین ہفتے تک
اس مشروب کو استعمال کریں۔ اس کے بعد چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ نیم بھنی ہوئی سونف بھی
دن میں ایک مرتبہ کھایا کریں۔ سونف کا استعمال مشروب کا کورس ختم ہونے کے بعد بھی جاری
رکھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
حضرت
خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار
خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم
“روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی
ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں
کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق
اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا
مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں
پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے
ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری
بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور
جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن
گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس
سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی
قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س