Topics

بلڈ پریشرکی مریضہ

سوال:  میری امی بلڈ پریشر کی مریض ہیں۔ ان کی عمر تقریباً45سال ہے۔ ایک سال پہلے غلط دوائیوں کے استعمال سے دماغ پر اثر ہوا، وہ بہت بیمار ہو گئیں۔ سی ایم ایچ سے بہت علاج کروا رہے ہیں لیکن کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ ہر وقت پریشان اور سوچتی رہتی ہیں۔ حالانکہ گھر میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ رات کو نیند کی گولیاں بھی کھاتی ہیں لیکن نیند نہیں آتی اور ہر بات برداشت سے باہر ہے۔ سارے گھر والے پریشان ہیں۔ تین دفعہ دماغ کو کرنٹ بھی لگ چکا ہے پھر بھی کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ مجبور ہو کر آپ کو لکھ رہے ہیں۔ امید ہے کہ آپ کوئی عمل یا حل بتا کر ہمیں مایوسی سے نجات دلائیں گے۔

جواب: کھانے کا سبز رنگ عرق گلاب میں گھول کر روشنائی بنالیں۔ مندرجہ ذیل نقش کاغذ پر لکھ کر فلیتہ(بتی) بنا لیں۔ اس بتی کو روئی میں لپیٹ کر اپنی امی کی چارپائی کے قریب جلائیں جب تک مرض سے نجات نہ ملے یہ علاج جاری رکھیں۔ فلیتہ چاہے روز بنائیں یا ایک ساتھ سارے بنا لیں۔

 

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

۹

 


Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س