Topics

اندیشہ

سوال:  ہمارے خاندان میں تقریباً سبھی بیٹیاں ازدواجی لحاظ سے بڑی دکھی اور تباہ حال ہیں۔ اگر سب کے دکھوں کی تفصیل لکھوں تو بات بہت طویل ہو جائے گی۔ یوں سمجھئے کہ کسی کو شوہر اچھا نہیں ملا۔ سب کے شوہر اول درجے کے نکھٹو اور ہڈ حرام ہیں۔ اخلاق و عادات اور کردار بھی خراب ہیں۔ شوہر ان کے لئے زندگی کا عذاب بنے ہوئے ہیں۔ ایک بہن کا شوہر پہلے نکھٹو تھا۔ کچھ کمانے لگا تو دوسری شادی کر لی۔ گھر کے فرد کی بھی کچھ قدر ہوتی ہے۔ بیوی کی اتنی بھی نہیں ہے۔ چھوٹی بہن کو آوارہ اور چور میاں نصیب ہوا۔ اس نے اتنے دکھ دیئے کہ وہ دکھوں کے ہاتھوں قبر میں اتر گئی۔ بڑی کزن کو بے گناہ ہوتے ہوئے بھی طلاق دے دی گئی۔ دوسری جگہ شادی کی توشوہر ہڈ حرام نکلا۔ دوسری بہنوں کا بھی اسی طرح کا حال ہے۔ میری باری آئی تو والدین نے میری منگنی کی۔ لیکن لڑکا انتہائی جھوٹا۔ اس قدر جھوٹا کہ اس کی کوئی حد نہیں۔ پکا فراڈیا نکلا۔ گزر اوقات کے لئے فراڈ کے ذریعے جو حاصل ہو جائے۔ خدا کا شکر ہے کہ اس عذاب سے نجات مل گئی۔ مگر اب کہیں سے رشتہ نہیں آتا ہے۔ داغ جو لگ گیا ہے۔ میری عمر کی لڑکیاں کئی بچوں کی ماں بن چکی ہیں اور میں ہوں قسمت کی ماری کہ دلہن بننے کے سپنے ہی دیکھ رہی ہوں۔ شادی نہ ہونے کا اندیشہ میرے لئے سوہان روح بنا ہوا ہے۔

جواب: آدھی رات کے گزرنے کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ تین سو باریُرْسَلَ الرِّیَاحَ فِیْمَا کَانَ فِیْہِ پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور شادی کی دعا کریں اور یہی دعا کرتے کرتے سو جائیں۔ جب تک آپ دلہن بن کر اپنے گھر پہنچ جائیں یہ عمل جاری رکھیں۔

Topics


Khawateen Ke Masil

خواجہ شمس الدین عظیمی


حضرت خواجہ الشیخ عظیمی صاحب کو لوگوں کے مسائل اور مشکلات سے متعلق ہر ماہ تقریباً 15ہزار خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جن کا جواب بلا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ روزنامہ جنگ میں ایک کالم “روحانی ڈاک” کے نام سے مرشد کریم نے 25سال سے زیادہ عرصہ لکھا اور یہ کتاب اسی روحانی ڈاک سے تیار کی گئی ہے۔ میرے مرشد کریم اس وقت 32سے زائد کتابوں اور 72سے زائد کتابچوں کے مصنف ہیں۔میرے مرشد کریم سلسلہ عظیمیہ کے خانوادہ ہیں۔ اور 21بزرگان دین سے بطریق اویسیہ اور براہ راست آپ کو فیض منتقل ہوا ہے۔ اس کی تفصیل آپ میری کتاب “میں اور میرا مرشد” میں پڑھیں گے۔میرے مرشد کریم فرماتے ہیں کہ جتنے مسائل و مشکلات اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان کا تعلق عقیدہ کی کمزوری سے ہے اور عقیدہ کی کمزوری مادہ پرستی سے ہوتی ہے۔ ہر شخص اس بات کو جانتا ہے کہ آج کے دور میں مادیت انسان کی اتنی بڑی کمزوری بن گئی ہے کہ ہر انسان مادی کشمکش میں مبتلا ہو کر اپنی روح سے دور ہو گیا ہے۔ اور جیسے جیسے روح سے دوری واقع ہوئی اسی مناسبت سے انسان شک اور وسوسوں کی آماجگاہ بن گیا۔ اب سے 70سال پہلے انسان کے اندر جو یقین تھا وہ اب نظر نہیں آتا۔ پہلے انسان جس سکون سے آشنا تھا۔ وہ اب کہیں نظر نہیں آتا۔ انسان نے جس قدر سائنسی ترقی کی ہے اسی قدر وہ مذہب سے دور ہو گیا ہے۔ اور اس کا عقیدہ کمزور ہو گیا ہے۔ س